جب حضرت عمرؓ فوت ہوئے اور حضرت علیؓ آئے اور انہوںنے دیکھا کہ حضرت عمرؓ کی لاش کپڑے سے ڈھانپی ہوئی ہے تو انہوںنے فرمایا کہ مجھے نبی کریمﷺ کے بعد اس کپڑا اوڑھنے والے سے زیادہ کسی کے اعمال پسند نہیں۔ (حاکم)
لیکن اس کے برعکس شاطر سیاست ابھی فوت نہیں ہوئے۔ فوت ہونے کی تیاریاں فرما رہے ہیں کہ متعدد لوگ ان سے ان کی پاکیزگی سے متعلق استفسار کررہے ہیں۔ لیکن شاطر سیاست ہیں کہ قیامت کی سی چپ سادھ رکھی ہے۔ میرے نزدیک ان کا حضرت عمر فاروقؓ کے ساتھ موازنہ کرنا درست نہیں۔ لیکن چونکہ ان کے مریدوں کی اکثریت لاعلمی کا شکار ہو کر ان کے دعاوی پر آمنا وصدقنا کہہ رہی ہے اور ان کے یہ مرید لاعلمی کی وجہ سے ان کو عمر ثانی سمجھنے میں مخلص ہیں۔ اس لئے یہاں موازنہ سے شاطر سیاست کی کذب بیانی ثابت کرنا ضروری ہے۔ چنانچۃ میں مزید خصوصیات قلمبند کر رہا ہوں جو حسب ذیل ہیں۔
شاطر سیاست (جعلی عمر)
حضرت عمرؓ
(۱)انہوں نے اپنے بیٹے کو زنا کے الزام سے بری قرار دیتے ہوئے اپنے ایک وظیفہ خوار ملاّ کو تنبیہ کر دی کہ میرے بیٹے سے پوچھ گچھ نہ کی جائے۔ حالانکہ اس وظیفہ خوار ملاّ کے پاس شاطر سیاست کے بیٹے کی تحریر تھی۔ جس میں اس نے زنا کا اقرار کیا تھا۔
(۱)انہوں نے اپنے بیٹے کی قبر پر باقی ماندہ کوڑے لگوائے جس کو زنا کی وجہ سے سزا دی گئی اور وہ مر گیا۔
(۲)یہ بیت المال کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھتا ہے۔
(۲)وہ بیت المال کو ذاتی مصارف میں نہیں لاتے تھے۔
(۳)یہ اپنے آپکو قوم کا حاکم سمجھتا ہے۔
(۳)وہ اپنے آپ کو قوم کا خادم سمجھتے تھے۔
(۴)اس نے اپنے بیٹے کو خلیفہ بنانے کے لئے جانبدار کمیشن مقرر کر دیا ہے۔
(۴)انہوں نے حکم دیا کہ میرا لڑکا خلیفہ نہ بنایا جائے۔
(۵)یہ اقربا پروری کو دیانت سمجھتا ہے۔
(۵)وہ اقربا پروری کو ناجائز سمجھتے تھے۔
(۶)یہ قضا میں پیش نہیں ہوسکتا اور اپنے آپ کو قضا سے بالا تر سمجھتا ہے۔
(۶)وہ قضا میں پیش ہوتے رہے۔
(۷)یہ نہایت بزدل ہے۔ چنانچہ قادیان سے روانگی کے وقت بھیس بدل کر بھاگ آیا۔
(۷)وہ نہایت دلیر انسان تھے اور عرب کے بڑے سے بڑے تیر آزما ان کا نام سن کرکانپتے تھے۔