(۸)یہ ذاتی جاہ وجلال اور ٹھاٹھ باٹھ کا قائل ہے اور اس کے لئے سب کچھ قربان کر دینا جائز سمجھتا ہے۔
(۸)انہوں نے فقیرانہ زندگی بسر کی اور جاہ وحشمت کوناپسند فرمایا۔
(۹)یہ پہرے داروں کے بغیرباہرنکل ہی نہیں سکتا۔
(۹)وہ شہر بھر میں رات کے وقت گلی گلی چل پھر کر لوگوں کے حالات معلوم کرتے تھے۔
(۱۰)یہ کوٹھیوں اور محلوں میں رہنے کا دلدادہ ہے۔
(۱۰)وہ معمولی جھونپڑیوں میں زندگی بسر کرنے میں فخر سمجھتے تھے۔
(۱۱)یہ تنقید اور اعتراض کرنے والے کو برداشت نہیں کرتا۔ بلکہ ناقدین کے خلاف قتل کی سازشیں اور دوسرے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیتا ہے۔
(۱۱)وہ تنقید کو پسند کرتے تھے اور یہاں تک کہتے تھے کہ ’’مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جو مجھ پر تنقید کرتا ہے۔‘‘
(۱۲)اس پر اس کے اپنے مریدوں نے زنا کے الزامات عائد کئے۔
(۱۲)ان پر کسی دشمن نے بھی کسی قسم کا الزام عائد نہیں کیا۔
(۱۳)یہ اپنے لئے پہرہ حکماً رکھواتا ہے۔
(۱۳)وہ پہرہ کو فتنہ قرار دیتے تھے۔
(۱۴)اس کے مریدوں نے اس پر خیانت اور بددیانتی کا الزام لگایا۔
(۱۴)ان پر کسی نے بھی بددیانتی اور خیانت کا الزام نہیں لگایا۔ بلکہ ان کو امین گردانا گیا اور صادق القول اور صادق الوعد کا لقب دیا گیا۔
(۱۵)یہ پست قد اور دائم المریض ہے۔
(۱۵)وہ قوی ہیکل صحت مند اور دراز قد تھے۔
(۱۶)یہ تقریباً ہر روز بیمار رہتا اور صحت کاملہ وعاجلہ کے لئے التزام کے ساتھ دعاؤں کا محتاج رہتا ہے۔
(۱۶)وہ زندگی بھر تندرست اور قوی ہیکل رہے۔ انہیں التزام کے ساتھ دعاؤں کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
(۱۷)اس نے ناقدین سے سوشل بائیکاٹ جیسا ناپسندیدہ رویہ اختیار کیا۔
(۱۷)انہوں نے اپنے ناقدین کے ساتھ کبھی سوشل بائیکاٹ نہیں کیا۔
(۱۸)یہ ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ کا بدترین دشمن ہے۔
(۱۸)انہوں نے اس آیت کا عملی ثبوت بہم پہنچایا۔
(۱۹)یہ خود اسیر ہے۔
(۱۹)وہ اسیروں کی رستگاری کا باعث تھے۔
(۲۰)یہ جلد جلد بڑھنے کی سعی وجہد میں ناکام رہا۔
(۲۰)وہ جلد جلد بڑھے اور دنیا کے کناروں تک پھیل گئے۔
(۲۱)یہ اپنی تعریفیں خود کرتا ہے۔
(۲۱)ان کے عمل نے دنیا کو ان کی تعریفیں کرنے پر مجبور کر دیا اور وہ اپنے بارے میں تعریف ناپسند فرماتے تھے۔
(۲۲)یہ لوگوںکو گندی گالیاں دیتا ہے۔
(۲۲)انہوں نے کبھی بھی کسی کو گالی نہیں دی۔