ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود کے خلفائے کرام کو بھی خلفائے راشدین سے مماثلت ہے۔ بالخصوص حضرت امیر المؤمنین کے عہد مبارک کی ترقیات وفتوحات حضور کی معاملہ فہمی، سیاست دانی، دور بینی، انتظام جماعت اور طریق عمل جمیع امور سے صاف طور پر عیاں ہے کہ حضرت امیرالمؤمنین کو حضرت عمرؓ سے واضح مشابہت ہے۔‘‘
ان سطور میں صاف الفاظ میں خلافت مآب کو حضرت عمرؓ سے مماثلت دی گئی ہے۔ اب جن لوگوں نے انہیں بہت قریب سے دیکھا ہے اور جن کا دعویٰ ہے کہ ان کی زندگی آلودگیوں کا مجموعہ ہے۔ وہ جب سنتے ہیں کہ انہیں عمر ثانی قرار دیا جارہا ہے تو سننے اور جاننے والوں پر کیا گذرتی ہوگی اور حضرت عمرؓ کے متعلق وہ کیا سوچتے ہوں گے؟ اسی طرح شاطر سیاست نے اپنے تین مریدوں کو خالد بن ولید قرار دیا ہے۔ ان میں سے بعض سخت ذلیل اور بے حد گندے ہیں۔ اب وہ خالدؓ بن ولید جن کو سرورکائناتﷺ نے اﷲ کی تلوار قراردیا تھا ان کے متعلق ایک محدود علم رکھنے والا شخص کیا رائے قائم کرتا ہوگا۔ کیا یہ خلفائے راشدین، صحابہ کرامؓ اور سرور کائناتﷺ کی کھلی توہین نہیں؟ جب یہ کہا جاتا ہے کہ شاطر سیاست حضرت عمر فاروقؓ کے مثیل ہیں اور جو شخص شاطر سیاست کو دیکھتا ہے وہ حضرت عمر فاروقؓ کے متعلق کیا سوچتا ہوگا؟ میں یہاں حضرت عمرؓ کی محبت اور عقیدت کے جذبات میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن اپنے قلم کو قابو میں رکھتے ہوئے شاطر سیاست کی یہ گستاخی نظر انداز کر رہا ہوں۔ کیونکہ حضرت عمرؓ کے خلوص اور جوش محبت میں ممکن ہے۔ میرے قلم سے شاطر سیاست سے متعلق کوئی سخت فقرہ نکل جائے۔ لیکن یہاں یہ بات کر دینا ضروری خیال کرتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو حضرت عمر فاروقؓ کے ساتھ مماثلت دے کر مسلمانان عالم کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں۔ کیونکہ میرے نزدیک حضرت عمر فاروقؓ کا مقام بہت بلند ہے اور ایک گندی اور غلیظ چیز کو ان کے ساتھ مشابہت دینا ان کی سراسر توہین کرنا اور ہمارے جذبات کو مجروح کرنا ہے۔ جس طرح کسی کنچنی یا کسی ذلیل ترین چیز کے ساتھ کسی بزرگ کی مماثلت قائم کرنا گناہ اور بداخلاقی ہے۔ بعینہ شاطر سیاست کا حضرت عمرؓ سے اپنی مماثلت قائم کرنا بداخلاقی کا بدترین مظاہرہ ہے اور مسلمانان عالم کی غیرت کے لئے ایک کھلا چیلنج ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ کا مقام یہ تھا کہ سرور دوعالم حضرت محمد مصطفیﷺ نے انہیں جنت میں سن رسیدہ اشخاص کا سردار گرداناتھا۔ چنانچہ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کی شان میں فرمایا کہ دونوں انبیاء مرسلین کے علاوہ تمام اوّلین وآخرین سن رسیدہ اشخاص کے جنت میں سردار ہوں گے۔ (بیان الامراء ص۴۶)