الزام ہے۔ اب اس تشریح کی روشنی میں مندرجہ بالا اقتباس پڑھا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انہیں قبل از وقت علم تھا کہ ان پر اس قسم کے الزامات عائد ہوں گے؟ ظاہر ہے کہ اس قسم کا علم مجرمانہ ذہنیت کا واضح اظہار ہے۔ چونکہ انہیں اپنی بداعمالیوں کا علم تھا۔ اس لئے انہوں نے اپنے مریدوں کو بے وقوف بنانے کی غرض سے پیش بندی کر دی اور گول مول الفاظ میں جہاں اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔ وہاں زنا جیسے فعل کو جائز کہہ دیا اور پھر یہاں تک کہہ دیا کہ یہ فعل صرف میں ہی نہیں کرتا بلکہ پہلے (یعنی خلفائے راشدین وغیرہ) بھی کرتے رہے ہیں۔ (نعوذ باﷲ)
آئینہ دیکھیں تو رخ اپنا نظر آتا ہے
حلفیہ شہادت
شاطر سیاست کے اخلاق کا تذکرہ چل نکلا ہے تو لگے ہاتھوں چند مزید حقائق بھی ملاحظہ فرمائیے۔ ہمیں ایک نوجوان محمد یوسف کی ایک تحریر موصول ہوئی ہے۔ مسٹر یوسف کا خاندان شاطر سیاست کے خاص الخاص مریدوں سے ایک ہے اور وہ ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں۔ میں ان کی وہ تحریر من وعن شائع کر رہا ہوں۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
’’اشہد ان لا الہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ‘‘ میں اقرار کرتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفیﷺ خدا کے نبی اور خاتم النّبیین ہیں اور اسلام سچا مذہب ہے۔ میں احمدیت کو بھی برحق سمجھتا ہوں اور مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ پر ایمان رکھتا ہوں اور مسیح موعود مانتا ہوں اور اس اقرار کے بعد میں مؤکد بعذاب حلف اٹھاتا ہوں۔
’’میں اپنے علم اور مشاہدہ اور رؤیت عینی اور آنکھوں دیکھی بات کی بناء پر خدا کو حاضر ناظر جان کر اس کی پاک ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ ربوہ نے خود اپنے سامنے اپنی بیوی کے ساتھ غیرمرد سے زنا کروایا۔ اگر میں اس حلف میں جھوٹا ہوں تو خدا کی لعنت اور عذاب مجھ پر نازل ہو۔ میں اس بات پر مرزابشیرالدین محمود احمد کے ساتھ بالمقابل حلف اٹھانے کے لئے بھی تیار ہوں۔‘‘ دستخط: محمد یوسف معرفت عبدالقادر
تیرتھ سنگ جے للوانی روڈ عقب شالیمار ہوٹل کراچی
خشوع وخضوع
معترضین نے جب کبھی بھی شاطر سیاست پر زنا کا الزام لگایا تو ان کے بعض بھولے بھالے مریدوں نے کہا کہ جو شخص جب بھی بات کرتا ہے آنحضرتﷺ کا نام لیتا اور اسلام کے