ٹھوکر نہ کھا جائے۔ سو مرزاغلام احمد قادیانی کے فتویٰ کے مطابق ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ الزام عائد کرنے والوں کو دعوت مباہلہ دیتے۔ لیکن دعوت مباہلہ الزام عائد کرنے والوں کی طرف سے دی گئی اور انہوں نے چپ سادھ لی اور کوئی جواب نہ دیا۔
۱۹۵۶ء کے وہ مجاہد جنہوں نے ان سے علیحدگی ان کی پست اخلاقی کی وجہ سے اختیار کی ان خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو شاطر سیاست کی جماعت میں بہت مشہور ہیں اور جو اخلاص اور قربانیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ لیکن جب مشاہدات نے انہیں شاطر سیاست سے بدظن کیا تو انہوں نے اپنے خیالات کی علانیہ نشرواشاعت کی۔ لیکن شاطر سیاست اس کا کوئی جواب نہ دے سکے۔ صرف چند وظیفہ خواروں نے ان الزامات کے جواب میں لکھا ہے کہ اس قسم کے الزامات تو خلفائے راشدین اور آنحضرتﷺ پر بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔ (نعوذ باﷲ)
کتنا ظلم ہے اور وظیفہ خواروں کی یہ کتنی بڑی جسارت ہے کہ وہ اپنے حقیقی رب کو بھول کر اپنے ظاہری ربوبیت کرنے والے (مرزامحمود احمد) کو خوش کرنے کے لئے محبوب خدا حضرت محمد مصطفیﷺ پر بھی بہتان تراشنے سے نہیں گھبراتے۔ حالانکہ جو استدلال وہ پیش کرتے ہیں وہ سراسر کذب بیانی ہے۔ کیونکہ سرور کائناتﷺ پر دعویٰ نبوت سے قبل اور بعد میں کسی قسم کا بھی کوئی الزام عائد نہیں ہوا تھا۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ نے ان کی معصومیت اور پاکیزہ زندگی کی گواہی دی ہے اور سرور کائناتﷺ نے اس کو اپنی سچائی کے لئے دلیل ٹھہرایا ہے۔ ’’فقد لبثت فیکم عمراً من قبلہ افلا تعقلون (یونس:۱۶)‘‘ یعنی میں نے تمہارے ساتھ ایک لمبی عمر گذاری ہے۔ کیا تم میری اس زندگی پر اعتراض کر سکتے ہو۔ لیکن آپﷺ کے سب سے بڑے دشمن ابوجہل کو بھی اعتراض کرنے کی جرأت نہ ہوئی۔ باقی رہے خلفائے راشدین تو ان پر اغیار نے تو اعتراضات کئے۔ لیکن ان کے اپنے مریدوں میں سے کسی نے بھی ان پر زناء جیسے قبیح فعل کا الزام نہیں لگایا۔ لیکن شاطر سیاست پر بیگانے تو ایسے الزامات عائد کرتے ہیں کہ ان کے اپنے مریدوں کے اعتراضات والزامات کی وجہ کیا ہے؟
جس کی آغوش میں ہر شب ہے نئی ماہ لقا
اس کے سینے میں خدا ہے ہمیں معلوم نہ تھا
لیکن واقعہ یہ ہے کہ شاطر سیاست اور ان کے چند خوشامدی زنا بالجبر کو ناجائز اور زنا بالرضا کو جائز تصور کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ گناہ جس کا کسی کو بھی علم نہ ہو گناہ نہیں ہے ؎
یہ کہہ رہی ہے ہمیں واعظوں کی بے عملی
گناہ نہیں ہے جو چھپ کر کہیں کیا جائے
چنانچہ اپنی بداعمالیوں کو چھپانے، اپنی سیاہ کاریوں پر دہ ڈالنے اور اپنے اندھی