وفات کے بعد جب مولوی نورالدین (خلیفہ اوّل) فوت ہوئے اور شاطر سیاست نے زمام خلافت سنبھالی تو مولوی محمد علی جنہوں نے شاطر سیاست کو اپنے پیر (مرزاغلام احمد قادیانی) سے بے پناہ عقیدت کے تحت زناء کے الزام سے بری قرار دیا تھا۔ شاطر سیاست کی خلافت سے انکار کر دیا اور اس کی وجہ شاطر سیاست کی اخلاقی پستی ہی بیان کی۔ مولوی محمد علی کی علیحدگی کے پندرہ سال بعد مستری عبدالکریم جو شاطر سیاست کے عقیدت مند تھے۔ شاطر سیاست سے علیحدہ ہوئے اور اپنی علیحدگی کی وجہ ان کی ذاتی اخلاقی بے راہ روی بیان کی۔ مباہلہ والوں کی علیحدگی کو ابھی آٹھ سال ہی کا عرصہ گزرا تھا کہ ان پر چند مزید اشخاص نے زناء کا الزام لگایا اور وہ جماعت سے علیحدہ ہو گئے۔ ۱۹۳۷ء میں علیحدہ ہونے والوں اور شاطر سیاست پر زنا کا الزام عائد کرنے والوں میں ان کے وہ مخلص اور فرشتہ سیرت مرید تھے۔ جنہیں جماعت میں خاص اہمیت حاصل تھی اور جو شاطر سیاست کے چوٹی کے مریدوں میں سے تھے۔ شیخ عبدالرحمن مصری اور فخرالدین ملتانی کے اسمائے گرامی سے کون واقف نہیں۔ انہوں نے شاطر سیاست سے اپنی مخلصانہ وابستگی کے باوجود ان سے علیحدگی اختیار کرتے وقت ان کی دھاندلیوں اور زنا جیسے قبیح فعل کے ارتکاب کے الزامات عائد کئے۔ فخرالدین ملتانی نے ایک پمفلٹ شائع کیا اور اس کا عنوان فحش مرکز رکھا۔ اس میں انہوں نے شاطر سیاست کی نجی اور خلوت کدوں کی زندگی کا ناک نقشہ پیش کیا اور بتایا کہ ربوہ کا یہ رنگیلا، خلافت کالبادہ اوڑھ کر عیش عشرت کو کیسے جنم دیتا ہے۔ انکا پمفلٹ شائع ہوا ہی تھا کہ خلافت مآب نے اپنے چند غنڈوں کو ان کے قتل پر مامور کر دیا۔ چنانچہ چند ہی دنوں میں ان کے وظیفہ خوار (تنخواہ دار غنڈے) مریدوں نے فخرالدین ملتانی کا کام تمام کر دیا۔ فخرالدین ملتانی کے قتل کے بعد الفضل نے متعدد مضامین شائع کئے اور ان کو مجرم اور خطاوار قرار دیا۔ اس کے معاً بعد جب مقتول کے قاتل کو عدالت نے سزائے موت دی اور اسے تختہ دار پر لٹکایا گیا تو اس کی لاش کو قادیان میں بڑی دھوم دھام سے سپرد خاک کیا گیا۔ ۱۹۳۷ء کے ان مجاہدوں کے الزامات کے نقوش ابھی خشک ہی ہوئے تھے کہ ۱۹۵۶ء میں چند اور نوجوانوں نے ان پر تنقید کے بے شمار نشتر چلائے اور زنا کے الزام کے علاوہ خیانت اور بددیانتی کے الزامات بھی عائد کئے۔ ایک پمفلٹ بعنوان ’’مرزامحمود احمد ہوش میں آؤ‘‘ شائع کیا گیا اور اس میں جن بارہ امور پر ان کو دعوت مباہلہ دی گئی۔ان میں سے ایک الزام زنا کا بھی تھا۔ لیکن شاطر سیاست نے حسب معمول ان الزامات کا بھی کوئی جواب نہ دیا۔ حالانکہ مرزاغلام احمد قادیانی کے فتویٰ کے مطابق جس شخص پر زنا کا الزام عائد ہو اسے الزام عائد کرنے والے کو دعوت مباہلہ دینی چاہئے۔ تاکہ کوئی شخص اس الزام کی بناء پر