جاری کیا اور اس کا پہلا صدر اسی کو بنایا۔ تعلیم الاسلام کالج کا پرنسپل بھی اسی کو بنایا تاکہ وہ نوجوانوں پر مسلط رہے اور نوجوانوں میں اس کا اثر ورسوخ پیداہو۔ حالانکہ جماعت میں اس سے زیادہ قابلیت رکھنے والے لوگ موجود تھے۔ میں نے آج تک اس کے لئے جس قدر تگ ودو کی ہے اور جس غرض کے لئے کی ہے اگر میری زندگی کے بعد وہ خلیفہ نہ بن سکا تو میری زندگی بھر کی آرزو پوری نہ ہوسکے گی اور یہ ساری جائیداد کسی دوسرے کے ہاتھوں میں چلی جائے گی اور اہل وعیال کی زندگیاں اجیرن ہو جائیں گی۔ یہ خیال آتے ہی اپنے صاحبزادے کو بلایا اور حال دل سنایا۔ صاحبزادے نے بتایا کہ ابّا حضور صرف چند لوگ جماعت میں میرے مخالف ہیں۔ اگر آپ کی زندگی کے بعد کسی کی طرف سے مخالفت کا خدشہ ہے تو انہی چند اشخاص سے ہے۔ اگر اس وقت انہیں جماعت سے نکال دیں تو میرا سارا راستہ صاف ہو جائے گا۔ شاطر سیاست نے کہا وہ کون ہیں۔ مجھے بتاؤ میں اس کا انتظام کرتا ہوں۔ چنانچہ وہ فہرست منگوائی گئی جو ۱۹۴۸ء میں مجلس خدام الاحمدیہ کے انتخاب کے وقت انتخاب کی دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی مرتب کی گئی تھی اور ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت فتنۂ منافقین کا بگل بجا دیا گیا اوراس کا آغاز اس طرح کیا۔
شاطر سیاست نے اپنے اخبار الفضل میں لکھا کہ: ’’ایک شخص اﷲ رکھا ہے جو میری جماعت میں فتنہ بپا کررہا ہے۔ وہ پیغامیوں یعنی لاہوری احمدیوں سے ملا ہوا ہے اور ان کے ایماء پر جماعت کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔‘‘ اس کے برعکس خلافت مآب نے اﷲ رکھا سے متعلق خود یہ تسلیم کیا ہے اور ان کے گواہوں نے بھی اس بات کی شہادت دی ہے کہ وہ شخص درویش صفت ہے۔ چنانچہ الفضل مورخہ ۲۹؍اگست ۱۹۵۶ء میں ایک گواہ لکھتا ہے: ’’مجھے اس کی شکل کی طرف دیکھتے ہی کچھ نفرت سی ہوگئی۔‘‘
پھر شاطرسیاست خود فرماتے ہیں: ’’اﷲ رکھا جیسا زٹیل آدمی جس کے سپرد کوئی اہم کام نہیں سوائے اس کے کہ بعض گھرانوں میں چپڑاسی کا کام کرتا ہے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۳۰؍جولائی ۱۹۵۶ئ)
ایک ایسا شخص جس کی شکل ہی کو دیکھ کرنفرت ہو جائے جو بقول میاں صاحب گھٹیا ہو اور جس کے سپرد کوئی اہم کام کیا ہی نہیں جاسکتا۔ اس شخص کا نام لے کر ’’فتنہ منافقین‘‘ کا اعلان کیاگیا اور اس قدر واویلا کیا کہ ساری دنیا کی توجہ اپنی طرف مرکوز کر لی۔ ’’مجھے اﷲ رکھا قتل کرنا چاہتا ہے وہ میری جماعت میں فتنہ پیدا کر رہا ہے۔‘‘
اس بات سے تو کوئی شخص بھی انکار نہیں کر سکتا کہ اﷲ رکھا درویش سے اس قسم کے