احمدیہ اشاعت اسلام لاہور ہر دو جماعتیں گھٹیا قسم کے لوگوں پر مشتمل ہیں جو ان سے ذاتی عناد اور بغض محمود کی وجہ سے ہر لمحہ مخالفت کرتی رہتی ہیں۔ اب ان مریدوں کو جن کے اذہان ان ہر دو جماعتوں سے متعلق نفرت وحقارت کے جذبات سے بھرے پڑے ہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ جماعت کا فلاں شخص لاہوری احمدیوں یا مجلس احرار سے مل کر مخالفت کر رہا ہے تو سیدھے سادھے مرید بغیر سوچے سمجھے اس شخص سے متعلق غلط رائے قائم کر لیتے ہیں۔ چنانچہ جب شیخ عبدالرحمن مصری اور فخرالدین صاحب ملتانی اور ان کے ساتھیوں نے شاطر سیاست سے علیحدگی اختیار کی تو جہاں لکیر کے فقیر مریدوں نے بے وقوف بنانے کی غرض سے دوسرے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے وہاں یہ طریق بھی اپنایا گیا کہ شیخ صاحب اور ان کے ساتھی پیغامیوں اور احراریوں سے مل کر خلیفہ صاحب کی مخالفت کر رہے ہیں۔ لہٰذا جماعت ہوشیار رہے۔ اس کے ثبوت میں میں حسب ذیل اقتباس نقل کرتا ہوں: ’’وہ شوق سے اہل پیغام (انجمن احمدیہ اشاعت اسلام لاہور) کو سہارا بنائیں۔ ان کے ہاتھوں سلسلہ کے نظام کو برباد کرنے کی کوشش کریں۔ احرار کے ہمنوا بن جائیں۔ دیگر دشمنان احمدیت کی امداد حاصل کریں۔ مگر وہ سب کے سب مل کر بھی سلسلہ احمدیہ کی روک نہیں بن سکتے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۳؍جولائی ۱۹۳۷ئ)
مصری صاحب کے الزامات کیا تھے؟ اور ان الزامات کا اثر زائل کرنے کی غرض سے کس قدر مکرو ریاء سے کام لیاگیا اور کس ہوشیاری سے اندھی عقیدت رکھنے والوں کی توجہ دوسری طرف مبذول کرادی گئی اور شریف النفس مصری صاحب کا درد بھرا دل بزبان خاموش چلایا۔
صاحب مکرو ریا ہے ہمیں معلوم نہ تھا
ایک انسان خدا ہے ہمیں معلوم نہ تھا
مصری صاحب نے شاطر سیاست کو جو خطوط ارقام کئے تھے ان میں لکھا تھا کہ جماعت کے سینکڑوں اشخاص سیاسی شاطر اعظم کی ذاتی بدعنوانیوں کو دیکھ کر دہریت کی طرف مائل ہوچکے ہیں۔ اس کے جواب میں شاطر سیاست کا ایک وظیفہ خوار رقمطراز ہے: ’’ہم شیخ صاحب کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ لاکھوں کی جماعت میں سے ایسے سو اشخاص کا ہی پتہ بتائیں جو بقول ان کے جماعت کے بگاڑ کو دیکھ کر دہریہ بن چکے ہیں۔ نیز ایسے احمدیوں کا پتہ بتائیں جو اندر ہی اندر دہریہ بن چکے ہوں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳؍جولائی ۱۹۳۷ئ)
پھر اس مضمون میں دوبارہ لکھا ہے کہ: ’’ہم پھر اپنے چیلنج کو دہراتے ہیں اور شیخ صاحب سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ سچے ہیں تو کم ازکم سو ایسے دہریوں کا پتہ دیں جو بقول ان کے جماعت کے بگاڑ کو دیکھ کر دہریہ بن گئے ہیں اور سو ایسے اشخاص کا نام بتائیں جو ابھی دہریت