سبحان اﷲ! کس چابکدستی سے حقیقت کو چھپانے اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کوئی کہے کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
پھر لکھا ہے کہ: ’’شیخ صاحب (عبدالرحمن مصری) ایک طرف تو میاں محمود احمد صاحب کوحضرت امیرالمؤمنین لکھتے ہیں اور دوسری طرف حضور کی خلافت سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اور آپ کی طرف نقائص منسوب کرتے ہیں۔‘‘
ان سطور سے یہ ثابت کرنے کی سعی وجہد کی گئی ہے کہ مصری صاحب ایک طرف شاطر سیاست کو امیرالمؤمنین کہتے ہیں اور دوسری طرف ان کی طرف نقائص منسوب کرتے ہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ مصری صاحب نے جھوٹے الزمات لگائے ہیں۔ وظیفہ خوار نے یہ استدلال پیش کر کے ہوش وخرد سے تہی وامنی کا مکمل ثبوت دیا ہے اور اپنی کم علمی کا بزبان خود اقرار کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصری صاحب کا امیرالمؤمنین کہہ کر شاطر سیاست سے یہ استفسار کرنا کہ بتائیے زناجائز ہے؟ نیز یہ کہ آپ رجس سے پاک ہیں؟ مصری صاحب کا جھوٹا ہونا ثابت نہیں کرتا۔ بلکہ شاطر سیاست کے وظیفہ خوار کی یہ سطور تو خوداس کے ربوبیت کرنے والے (شاطر سیاست) کے خلاف جاتی ہیں اور اس کا تو صاف مطلب یہ ہے کہ ایک شخص ساری عمر شاطرسیاست کو امیرالمؤمنین سمجھتارہا ہے اور اس کا ایمان رہا کہ وہ خلیفہ برحق ہیں۔ لیکن جب اسے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تقدس کے پردے میں بڑے گھناؤنے اقدام معرض وجود میں آتے ہیں تو اس کا ایمان متزلزل ہو جاتا ہے۔ اس کے قدم لڑکھڑانے لگتے ہیں اور وہ عجیب وغریب خیالات میں کھو جاتا ہے اور اس صورت میں اگر وہ امیرالمؤمنین کے الفاظ لکھتا ہے تو اس سے اسے طنز مقصود ہوتی ہے جسے وظیفہ خوار بھی اچھی طرح سمجھتا ہے۔ لیکن اندھی عقیدت رکھنے والے لکیر کے فقیر مریدوں کو بے وقوف بنانے کی غرض سے اتنا بھولا بن جاتا ہے کہ جیسے ان الفاظ کی سمجھ ہی نہیں آتی۔ اندھی عقیدت رکھنے والے مریدوں کو بے قوف بنانے اور اپنی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کی غرض سے چند دوسرے ہتھیار بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثلاً جس شخص سے متعلق علم ہو جائے کہ اسے بدعنوانیوںکا علم ہوگیا ہے اور اب وہ بغاوت کے لئے پرتول رہا ہے تو اس پر لاہوری جماعت یعنی پیغامیوں یا مجلس احرار کے ساتھی ہونے کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ یاد رہے شاطر سیاست انجمن احمدیہ اشاعت اسلام لاہور اور مجلس احرار سے متعلق اپنے مریدوں میں ہر لمحہ زہر اگلتے رہتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے مریدوں کے اذہان میں یہ بات منقش کر دی ہے کہ مجلس احرار اور انجمن