وجلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو اس پر کسی نوع کی بڑائی مت دو تاکہ آسمان پر تم نجات یافتہ لکھے جاؤ۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳)
’’جو شخص جھوٹ اور فریب کو نہیں چھوڑتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ جو شخص پورے طور پر ہر ایک بدی سے اور ہر ایک بدعمل سے یعنی شراب سے قمار بازی سے، بدنظری سے اور خیانت سے، رشوت سے اور ہر ایک ناجائز تصرف سے توبہ نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۸،۱۹)
’’جس شخص اپنی اہلیہ اور اس کے اقارب سے نرمی اور احسان کے ساتھ معاشرت نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ ہرایک مرد جو بیوی سے، بیوی خاوند سے خیانت سے پیش آتی ہے وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۹)
’’ہرایک زانی، فاسق، شرابی، خونی، چور، قمار باز،خائن، مرتشی، غاصب، ظالم، دروغ گو، جعلساز اور ان کا ہمنشیں اور اپنے بھائیوں اور بہنوں پر تہمتیں لگانے والا جو اپنے افعال شنیعہ سے توبہ نہیں کرتا اور خراب مجلسوں کو نہیں چھوڑتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۹)
شرائط بیعت
یکم؍دسمبر ۱۸۸۸ء (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۸۹،۱۹۰) کو مرزاغلام احمد نے اعلان کیا کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے بیعت لینے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے بیعت لینی شروع کر دی جس کی شرائط حسب ذیل تھیں:
۱… بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو جائے۔ شرک سے مجتنب رہے گا۔
۲… یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر ایک فسق وفجور اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہوگا۔ اگرچہ کیسا ہی جذبہ پیش آئے۔
۳… یہ کہ بلاناغہ پنج وقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسولﷺ ادا کرتا رہے گا اور دلی محبت سے اﷲ تعالیٰ کے احسانوں کو یاد کر کے اس کی حمد اور تعریف کو ہر روز اپنا ورد بنائے گا۔
۴… یہ کہ عام خلق اﷲ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا۔ نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے۔