ہے۔ ’’ذالک الکتاب لاریب فیہ‘‘ اور انشاء اﷲ العزیز نص قرآنی سے ہی ثابت کردیا جائے گا کہ آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ خاتم النّبیین اس نوعیت سے ہیں کہ آپﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نیا نہیں مبعوث ہوگا۔ غیر تشریعی نبی امی نبی، ظلی نبی یا نبی کے ظل اور بروز کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔ اس کے خلاف جس کسی نے بھی اس قسم کا دعویٰ کیا ہے۔ وہ سراسر قرآن حکیم کی تکذیب کی ہے جس کا خمیازہ اس کو ضرور بھگتنا پڑے گا۔ سورۃ البقرہ کی آیت ۱۳۶؍درج ذیل کی جاتی ہے جس کی غیر مبہم تشریح بھی لکھی جاتی ہے ’’قولوا آمنا باﷲ وما انزل الینا وما انزل الیٰ ابراہیم واسماعیل واسحاق ویعقوب والاسباط وما اوتیٰ موسیٰ وعیسیٰ وما اوتیٰ النّبییون من ربہم لا نفرق بین احد منہم ونحن لہ مسلمون‘‘ (یہ خطاب مسلمانوں سے ہے۔) {کہہ دو کہ ہم ایمان لائے اﷲ پر اور اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم واسمٰعیل واسحاق ویعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطاء کئے گئے۔ باقی انبیاء علیہم السلام اپنے رب کے پاس سے ہم ان میں سے کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم فرمانبرداروں میں سے ہیں۔}
یہ آیت مبارکہ خاتم النّبیین اور لا نبی بعدی کے مفہوم کو اس قدروضاحت کے ساتھ بیان کررہی ہے کہ کسی تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اوپر کی آیت مبارکہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور باقی دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے لئے لفظ اوتی استعمال کیا گیا ہے جو کہ ماضی کا تقاضا کرتا ہے اور ماضی کے زمانہ ہی کی