طاعون کے کیس ہونے لگے تو پہلے تو مرزا قادیانی نے مریضوں کو گھر سے باہر نکالنا شروع کیا اور پھر جب بعد میں تباہی مچی تو خود بھی معہ اپنی جماعت کے گھر سے نکل کر باغ میں چلے گئے تاکہ اگر کوئی موت واقع ہوتو گھر کے باہر ہو اور ان کے مزعومہ الہام کی تکذیب نہ ہو۔
مرزا قادیانی نے بقول خود طاعون پھیلنے کی دعا مانگی تھی جو قبول ہوکر طاعون پھیل گئی۔ اور اس زور سے پھیلی جس سے انسان صرف چند گھنٹے بعد مر جاتا تھا۔ یہاں تک کہ مرزا قادیانی کا مزعومہ تخت گاہ بھی اس کی لپیٹ میں آگیا اور پھر ان کاگھر بھی نہیں بچ سکا جس کا حال اوپر لکھا جا چکا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ طاعون کی وبا نے صرف قادیان میں بلکہ مرزا قادیانی کے گھر میں جس کو انہوں نے ’’طوفان طاعون سے کشتی‘‘ لوگوں کو باور کرایا تھا۔ میں بھی افراتفری مچا دی جس کی وجہ سے مرزا قادیانی کو معہ اپنی جماعت اپنے گھر کو خیرباد کہہ کر باغ میں پناہ لینا پڑی۔ مزید برآں مرزا قادیانی نے یہ بھی خواہش ظاہر کی تھی کہ: ’’اگر یہ طاعون اسی طرح دس پندرہ سال تک ملک میں رہی تو تمام ملک احمدی جماعت سے بھر جائے گا۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۲حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۵۶۹)
اب وہی مرزا قادیانی وباء سے خوفزدہ ہوکر اس سے بیزاری کرتے ہیں۔ ’’اس جگہ طاعون سخت تیزی پر ہے۔ ایک طرف انسان بخار میں مبتلا ہوتا ہے اور صرف چند گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔ خدا تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کب یہ ابتلاء دور ہو۔‘‘
(مکتوب بنام نواب محمد علی خان مندرجہ مکتوبات احمدیہ ج۵،۴ص۱۱۲، ۶؍اپریل ۱۹۰۴ئ، مکتوبات احمد جدید ج۲ص۲۵۸)
قارئین کرام! گزشتہ صفحات میں آپ نے مرزا قادیانی کے مزعومہ الہامات پڑھے ہیں ’’اور خدا تعالیٰ نے فرمایا: اب اس ملک میں سے کبھی طاعون دور نہیں ہوگی جب تک یہ لوگ اپنی تبدیلی نہ کرلیں۔‘‘ ’’خدا پاک کی وحی جو میرے پر نازل ہوئی اس کی عبارت یہ ہے……… خدا نے یہ ارادہ فرمایا ہے کہ اس بلائے طاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا جب تک لوگ اپنے خیالات کو دور نہ کرلیں جو ان کے دلوں میں ہیں۔ یعنی جب تک وہ خدا کے مامور اور رسول کو نہ مان لیں۔ تب تک طاعون دور نہیں ہوگی۔‘‘ (دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ص۲۵)
مرزا قادیانی مندرجہ بالا خط لکھتے وقت بوکھلاہٹ میں اپنے خدا کے ارادے کو بالکل بھول گئے اور جس طاعون کو اپنے لئے رحمت سمجھتے تھے اور مخالفین کے لئے زحمت اسی کو خود انہوں نے ابتلاء میں تبدیل کردیا۔ کہاں گئی وہ رحمت کی بات۔
پھر مرزا قادیانی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ’’یہ طاعون ان کے لئے ایک رحمت ہے جو ان کی جماعت کو بڑھاتی جاتی ہے اور ’’جس قدر طاعون کے ذریعہ سے ہماری ترقی تین چارسال