قارئین کرام! غور فرمائیے کہ مرزاقادیانی نے طاعون کے معاملہ میں اپنے مزعومہ الہامات کے ذریعہ کتنے رنگ بدلے۔ لیکن سب بے کار ثابت ہوئے۔ ’’قادیان کو ہر حالت میں محفوظ رکھا گیا۔ کیونکہ وہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ قادیانی کے چاروں طرف دو دو میل کے فاصلے پر طاعون کا زور ہورہا ہے۔ مگر قادیان طاعون سے پاک ہے۔ بلکہ جو شخص طاعون زدہ قادیانی باہر سے آیا وہ بھی اچھا ہوگیا۔‘‘ لیکن حال یہ ہے: ’’آج ہمارے گھر میں ایک مہمان عورت کو جو دہلی سے آئی تھی بخار ہوگیا۔‘‘ مرزا قادیانی کے صاحبزادہ شریف احمد اور برادر نسبتی میر اسحاق اور بڑی غوثاں اور ماسٹر محمد دین بھی اس وبا کے حملے سے نہیں بچ سکے۔ حالانکہ یہ سب لوگ مرزا قادیانی کے گھر میں تھے اور مخالفین میں سے نہیں تھے۔ جیسا کہ اوپر لکھا جا چکا ہے۔ اور مرزا قادیانی کی یقین دہانی ’’خدا تعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گا گو ستر برس رہے، قادیان کو اس خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا جیسا کہ دیکھتے ہو کہ وہ پانچ چھ سال سے محفوظ چلی آتی ہے اور نیز فرمایا ’’اگر میں اس احمد کے غلام کی بزرگی اور عزت ظاہر نہ کرنا چاہتا تو آج قادیان میں بھی تباہی ڈال دیتا۔ (دافع البلاء ص۱۴، خزائن ج۱۸ص۲۳۴)‘‘ کے باوجود طاعون کی وباء نے قادیان میں تباہی مچا دی۔
’’اس جگہ طاعون سختی پر ہے ایک طرف انسان بخار میں مبتلا ہوتا ہے اور صرف چند گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔ (مکتوب بنام نواب محمد علی خان، مکتوبات احمدیہ حصہ پنجم چہارم ص۱۱۲، مکتوبات احمدیہ جدید ج۲ ص۲۵۸)‘‘یہاں تک کہ مرزا قادیانی کے خدا نے اپنے وعدہ کا ’’ماکان اﷲ لیعذبہم وانت فیہم‘‘ کو بھی پورا نہیں کیا۔ مرزا قادیانی بہ نفس نفیس قادیان میںموجود رہے اور ان کے خدا کے عذاب (طاعون) نے قادیان پر بھرپور حملہ کیا اور تباہی مچا دی۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔
اب طاعون کی بیماری کے دوران مرزا قادیانی کا ذاتی حال بھی بیان کردیا جائے تاکہ قارئین کرام کو خاطر خواہ معلومات حاصل ہوجائیں۔
’’ان دنوں خدا تعالیٰ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا ’’اور میں تجھے خصوصیت کے ساتھ بچائوں گا۔‘‘ سو اس نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ تو اور جو شخص تیرے گھر کی چار دیواری کے اندر ہوگا وہ سب طاعون سے بچا لئے جائیں گے۔‘‘ اس طرح سے طاعون سے محفوظ رہنے کاجو نشان مجھے دیاگیا ہے میں اس سے کیونکر انکار کرسکتا ہوں اور میں یقین رکھتا ہوں کہ بدوں ٹیکہ مجھے اس بیماری سے بچایا گیا ہے۔ سو اس نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ تو طاعون سے بچایا جائے گا۔ اس قدر یقین دہانی اور یقین کے بعد مرزا قادیانی نے مندرجہ ذیل حفاظتی اقدام کئے۔