مہمان رہتے ہیں اور بعض حصوں میں عورتیں، سخت تنگی واقع ہے اور آپ لوگ سن چکے ہیں کہ اﷲ عزوجل نے ان لوگوں کے لئے جو اس گھر کی چار دیواری کے اندر ہوں گے حفاظت کا خاص وعدہ فرمایا ہے۔ اور اب وہ گھر جو غلام حیدر متوفی کا تھا جس میں ہمارا حصہ ہے اس کی نسبت ہمارے شریک راضی ہوگئے ہیں کہ ہمارا حصہ دیں اور قیمت پر باقی حصہ بھی دے دیں۔ میری دانست میں یہ حویلی جو ہماری حویلی کا ایک جزو ہوسکتی ہے دو ہزار تک تیار ہوسکتی ہے۔ چونکہ خطرہ ہے کہ طاعون کا زمانہ قریب ہے اور یہ گھر وحی الٰہی کی خوشخبری کی رو سے اس طوفانی طاعون میں بطور کشتی کے ہوگا۔ نہ معلوم کس کس کو اس بشارت کے وعدہ سے حصہ ملے گا۔ اسلئے یہ کام بہت جلدی کا ہے۔ خدا پر بھروسہ کرکے جو خالق اور رازق ہے اور اعمال صالحہ کو دیکھتا ہے۔ کوشش کرنی چاہئے۔ میں نے بھی دیکھا کہ یہ ہمارا گھر بطور کشتی تو ہے مگر آئندہ اس کشتی میں نہ کسی مرد کی گنجائش ہے۔ نہ عورت کی۔ اس لئے توسیع کی ضرورت پڑی۔‘‘ (کشتی نوح ص۷۶خزائن ج۱۹ص۸۶)
قارئین کرام! غور فرمائیے کہ ایک طرف اﷲ کی مخلوق طاعون کی وباء سے سخت مصیبت میں ہے اور دوسری طرف مرزا قادیانی نے کس پراثر انداز میں دکھی مخلوق سے روپیہ بٹورنے کا طریقہ اختیار کیاا ور وہ بھی دو ہزار روپیہ جس کا اندازہ آپ سب بخوبی لگا سکتے ہیں۔
جب مرزا قادیانی کے اپنے گھر میں طاعون کے کیس ہونے لگے تو انہوں نے لکھا: ’’ان دنوں خدا تعالیٰ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا’’انی احافظ کل من فی الدار الا اللذین علوا من استکبار احافظک خاصۃ(تذکرہ ص۴۲۸طبع۳)‘‘ یعنی میں ہر ایک انسان کو طاعون کی موت سے بچائوں گا جو تیرے گھر میں ہوگا مگر وہ لوگ جو تکبر سے اپنے تئیں اونچا کریںا ور میں تجھے خصوصیت کے ساتھ بچائوں گا۔‘‘بالفاظ دیگر مرزا قادیانی نے یہ باور کرانا چاہا کہ تیرے گھر کے لوگ طاعون میں مبتلا ہوں گے لیکن مریں گے نہیں۔ غالباً ان کو ’’دافع البلائ‘‘ والا دعویٰ یاد نہیں رہا۔ تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے۔ گوستر برس تک رہے قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ ا س کے رسول کا تخت ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ قادیان مرزا قادیانی کے خدا کے رسول کا تخت گاہ اور تمام امتوں کے لئے نشان ہونے والی بات مرزا صاحب کی حیات میں ہی ان کے خدا نے ختم کردی تھی۔ ورنہ وہ ضرور بالضرور قادیان کو محفوظ رکھتا۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکا قادیان کی حفاظت تو کجا مرزا قادیانی کے گھر میں بھی طاعون کے کیس ہونے لگے اور یوں وہ کشتی والے بات بھی جھوٹی ثابت ہوئی جس کا