کے ذریعے خود لوگوں پر نفسیاتی دبائو ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ (خط کشیدہ الفاظ ہمارے دعویٰ کی تصدیق کرتے ہیں۔کیونکہ یہ تمام باتیں آئندہ چل کر غلط ثابت ہوئیں۔) تاکہ وہ لوگ جو اس طاعون کی وباء سے خوفزدہ ہیں اور جن کا ایمان کمزور ہے۔ وہ مرزا قادیانی کو مسیح موعود مان لیںا ور بلاشبہ مرزا قادیانی کو اپنے اس مشن میں خاطر خواہ کامیابی بھی ہوئی۔ کیونکہ اپنی جان بچانے کے لئے انسان کیا کچھ نہیں کرتا ہے۔ جیسا کہ ان کے مندرجہ ذیل عبارت سے تصدیق ہوتی ہے۔
’’یہ طاعون ہماری جماعت کو بڑھاتی جاتی ہے اور ہمارے مخالفوں کو نابود کرتی جاتی ہے۔ ہر ایک مہینہ میں کم سے کم پانچ سو آدمی اور کبھی ہزار دو ہزار آدمی بذریعہ طاعون ہماری جماعت میں داخل ہوتا ہے۔ پس ہمارے لئے طاعون رحمت ہے اور ہمارے مخالفوں کے لئے زحمت اور عذاب ہے اور اگر دس پندرہ سال تک ملک میں ایسی طاعون رہی تو میں یقین رکھتا ہوں کہ تمام ملک احمدی جماعت سے بھر جائے گا۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ طاعون ہماری جماعت کو بڑھاتی ہے اور ہمارے مخالفوں کو گھٹاتی ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۲حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۵۶۸، ۵۶۹)
(کیا ہی پاکیزہ آرزو ہے مرزا قادیانی کی)
دوم… یہ کہ طاعون کے خوف سے ایمان لانا ایمان نہیں کہا جاسکتا۔ مرزاقادیانی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ تمام لوگ جو طاعون کے خوف سے ان کی جماعت میں داخل ہوئے تھے۔ ان میں سے کتنے محفوظ رہے۔ کیونکہ آگے چل کر آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ خودمرزاقادیانی کا گھران کے بلند بانگ دعاوی کے ساتھ طاعونی وباء سے محفوظ نہیں رہا۔ یہاں تک کہ ان کو اپنی جماعت کے باغ میں پناہ لینی پڑی۔ ایک اور اقتباس اسی سلسلے میں درج کیا جاتا ہے۔ تاکہ قارئین کو بصیرت حاصل ہو۔ ’’طاعون خدا کا ایک عذاب ہے جو حضرت مسیح موعود کی تائید کے لئے بھیجی گئی ہے۔ اگر ہماری جماعت کی رفتار ترقی کو دیکھا جائے تو ثابت ہوگا کہ ۶۰،۷۰؍فیصدی آدمی طاعون کی وجہ سے سلسلہ میں داخل ہوئے ہیں۔ مجھ کو یاد ہے کہ طاعون کے دنوں میں پانچ پانچ سو، ہزار ہزار آدمی کی بیعت کے خطوط حضرت پاک کے پاس روزانہ آتے تھے تو چونکہ یہ احمدیت کی صداقت کا ایک نشان ہے اور جب تک جماعت کی حفاظت نشان کے طور پر نہ ہو یہ نشان کامل تجلی کے ساتھ ظاہر نہیں ہوسکتا۔ اس لئے دعا کرنی چاہئے کہ اﷲ تعالیٰ امتیازی طورپر اس جماعت کو اس مرض سے بچائے… پس جماعت کے لوگوں کو دعائوں کے ساتھ ہی اس نشان پرز ور دینا چاہئے تاکہ احمدیت خوب پھیلے۔ جانتے ہو اگر گرم لوہے پر چوٹ مارو تو اس کو جس شکل میں چاہو ڈھال لو۔