گیا۔ پس خدا نے چاہا کہ اپنے رسول کو بغیر گواہی چھوڑ دے……
۲… دوسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی وہ یہ ہے کہ یہ طاعون اس حالت میں فرو ہوگی جب کہ لوگ خدا کے فرستادہ کو قبول کرلیں گے۔ اور کم سے کم یہ کہ شرارت اور ایذاء اور بدزبانی سے باز آجائیں گے۔
۳… تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔ …… یہ طاعون جو ملک میں پھیلی ہے کسی اور سبب سے نہیں بلکہ ایک ہی سبب ہے اور وہ یہ ہے کہ لوگوں نے خداکے اس موعود کے ماننے سے انکار کیا ہے جو تمام نبیوں کی پیشینگوئی کے موافق دنیا کے ساتویں ہزار میں ظاہر ہوا ہے۔ اور لوگوںنے نہ صرف انکار بلکہ خدا کے اس مسیح کو گالیاں دیں۔ کافر کہا اور قتل کرنا چاہا اور جو کچھ چاہا، اس سے کیا اس لئے خداکی غیرت نے چاہا کہ ان کی شوخی اور بے ادبی پر ان کو تنبیہ نازل کرے اور خدا نے پہلے پاک فرشتوں میں خبر دی تھی کہ لوگوں کے انکار کی وجہ سے ان دنوںمیں جب مسیح ظاہر ہوگا ملک میں سخت طاعون پڑے گی۔ سو ضرور تھا کہ طاعون پڑتی…
اے عزیزو! اس کا بجز اس کے کوئی بھی علاج نہیں کہ اس کے مسیح کو سچے دل اور اخلاص سے قبول کرلیا جائے یہ تو یقینی علاج ہے اور اس سے کم تر درجہ کا یہ علاج ہے کہ اس کے انکار سے منہ بند کرلیا جائے اور زبان کو بدگوئی سے روکا جائے اور دل میں اس کی عظمت بٹھائی جائے۔ اور میں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ قریب ہے کہ لوگ یہ کہتے ہوئے کہ ’’یا مسیح الخلق عودانا‘‘ میری طرف دوڑیں گے یہ جو میں نے ذکر کیا ہے۔ یہ خدا کا کلام ہے۔ اس کے یہ معنے ہیں کہ اے جو خلقت کے لئے مسیح کرکے بھیجا گیا ہے۔ ہماری اس مہلک بیماری کے لئے شفاعت کر! اور جیسا کہ اس احمد کے غلام کی نسبت خدا نے فرمایا ’’انہ اوی القریۃ لولا الاکرام لہلک المقام‘‘ جس کے یہ معنی ہیں کہ خدا نے اس شفیع کی عزت ظاہر کرنے کے لئے اس گائوں قادیان کو طاعون سے محفوظ رکھا جیسا کہ دیکھتے ہو کہ وہ پانچ چھ برس سے محفوظ چلی آتی ہے۔ اور نیز فرمایا کہ اگر میں اس احمد کے غلام کی بزرگ اور عزت ظاہر نہ کرنا چاہتا تو آج قادیان میں بھی تباہی ڈال دیتا۔‘‘ (دافع البلاء ص۶ تا ۱۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶ تا ۲۳۴)
قارئین کرام غور فرمائیے اور خود فیصلہ کیجئے کہ مرزا قادیانی نے جو اس مزعومہ الہامات سے تین باتیں لکھی ہیں اس میں وہ کہاں تک حق بجانب ہیں۔ مرزا قادیانی نے ان مزعومہ الہامات