خدا کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوئی اس کی عبارت یہ ہے ’’خدا نے یہ ارادہ فرمایا ہے کہ اس بلائے طاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا جب تک لوگ ان خیالات کو دور نہ کرلیں جو ان کے دلوں میں ہیں۔ یعنی جب تک وہ خدا کے مامور اور رسول کو نہ مان لیں۔ تب تک طاعون دور نہیں ہوگی۔ اور وہ قادر خدا قادیان کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا تاکہ تم سمجھو کہ قادیان اسی لئے محفوظ رکھی گئی ہے کہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا۔‘‘ اب دیکھو تین برس سے ثابت ہورہا ہے کہ وہ دونوں پہلو پورے ہوگئے ہیں۔ یعنی ایک طرف تمام پنجاب میں طاعون پھیل گئی اور دوسری طرف باوجود اس کے کہ قادیان کے چاروں طرف دو، دو میل کے فاصلہ پر طاعون کا زور ہورہا ہے۔ مگر قادیان طاعون سے پاک ہے بلکہ آج تک جو شخص طاعون زدہ باہر سے قادیان میں آیا وہ بھی اچھا ہوگیا… پس اس بیماری کے دفع کے لئے وہ پیغام جو خدا نے مجھے دیا ہے۔ وہ یہی ہے کہ لوگ مجھے سچے دل سے مسیح موعود مان لیں۔‘‘
(دافع البلاء ص۵،۶، خزائن ج۱۸ص۲۲۵ تا ۲۲۶)
غور فرمائیے کہ مرزا صاحب نے موقع سے فائدہ اٹھا کر طاعون کے خوف سے پگھلے ہوئے دلوں کو مرزائیت کے قالب میں ڈھالنے کی کیسی ترکیب نکالی۔ مرزا قادیانی نے آگے فرمایا اور اور پھر اس کے بعد ان دنوں میں بھی خدا نے مجھے خبر دی۔ چنانچہ اس نے مجھے خبر دی چنانچہ عزوجل فرماتا ہے ’’ما کان اﷲ لیعذبہم انہ اوی القریۃ لولا الاکرام لہلک المقام ان انا الرحمن دافع الاذی انی لا یخاف نری المسلمین انی حفیظ انی مع الرسول اقوم والوم من یلوم افطر واصوم غضبت غضبا شدیدا الا مراض تشاع والنفوس تضاع الاالذین امنوا ولم یلبسو ایمانہم بظلم اولئک لہم الامن وہم مہتدون انا ناتی الارض ننقصہا من اطرافہا انی اجہزالجیش فاصبحو فی دارہم جاثمین سنریہم ایا تنا فی الافاق وفی انفسہم نصر من اﷲ وفتح مبین انی بایعتک با یعنی ربی انت منی بمنزلہ اولادی انت منی وانا منک وعسیٰ ان یبعثک ربک مقاماً محموداً الفوق معک والتحت مع اعدائک فاصبر حتیٰ یاتی اﷲ بامرہ یاتی علی جہنم زمان لیس فیہا احد‘‘مرزا قادیانی نے اس عبارت کی مندرجہ ذیل تشریحات کی ہیں: ’’اب اس تمام وحی سے تین باتیں ثابت ہوئی ہیں:
۱… اوّل یہ کہ طاعون دنیا میں اس لئے آئی ہے کہ خدا کے مسیح موعود سے نہ صرف انکار کیا گیا بلکہ اس کو دکھ دیا گیا۔ اس کے قتل کرنے کے منصوبے کئے گئے۔ اس کا نام کافر اور دجال رکھا