مرزا قادیانی کے مزعومہ الہامات میں ان کے خدا نے جو اوامر اور نواہی نازل کئے۔ مرزا قادیانی کے اخیر دم تک ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا۔ بلکہ برخلاف اس کے اپنے ہرسخت مخالف کے لئے مرنے کی دعائیں اور پیشینگوئیاں کرتے رہے جس سے بغیر کسی پس وپیش کے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ مرزا قادیانی پر حقیقتاً کوئی الہام منجانب اﷲ عزوجل نازل نہیں ہوا۔ بلکہ یہ سب ان کے اپنے دماغ کی گونج تھی۔ جس پر انہوں نے عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں سمجھی۔ حالانکہ ان کو خوشخبری دی گئی تھی کہ جو کچھ مخالفت ہورہی ہے۔ وہ عین ان کے اﷲ کی منشاء کے مطابق ہے۔ لہٰذا اصولاً ان کو تمام مخالفت کو نہایت خندہ پیشانی سے خوش آمدید کہناچاہئے تھا تاکہ محبت میں اضافہ ہوتا نہ کہ مخالفین کے حق میں بد دعائیں کرنا چاہئے تھا۔ اور یہ کہنا کہ مرزا قادیانی پر حقیقتاً کوئی الہام اﷲ عزوجل نہیں نازل ہوا۔ مندرجہ ذیل واقعات سے بھی بالکل واضح طورپر ثابت ہوجاتا ہے اور کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے۔
ملاحظہ فرمائیے: جب طاعون کی وباء پنجاب میں شروع ہوگئی تو مرزا قادیانی نے فوراً مندرجہ ذیل بیان حسب عادت شائع کرایا۔ ’’آج جو چھ جنوری ۱۸۹۸ء روز یکشنبہ ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ خدا تعالیٰ کے ملائک پنجاب کے مختلف مقامات میں سیاہ رنگ کے پودے لگا رہے ہیں۔ میں نے بعض لگانے والوں سے پوچھا کہ یہ کیسے درخت ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ طاعون کے درخت ہیں جو عنقریب ملک میں پھیلنے والی ہے۔‘‘ اور مجھے اس سے پہلے طاعون کے بارے میں الہام بھی ہوا۔ اور وہ یہ ہے :جب تک دلوں کی وباء معصیت دور نہ ہو تب تک ظاہری وبا بھی دور نہیں ہوگی۔‘‘(تبلیغ رسالت ج۷ص۵، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵)‘‘ چھیالیسواں نشان یہ ہے کہ اس زمانے میں جبکہ بجز ایک مقام کے پنجاب کے تمام اضلاع میں طاعون کا نام ونشان نہ تھا۔ خدا تعالیٰ نے مجھے خبر دی کہ تمام پنجاب میں طاعون پھیل جائے گی اور ہر ایک مقام طاعون سے آلود ہوگا اور بہت مری پڑے گی اور ہزارہا لوگ طاعون کا شکار ہوجائیں گے اور کئی گائوں ویران ہوجائیں گے اور مجھے دکھایا گیا کہ ہر ایک جگہ اور ہر ایک ضلع میں طاعون کے سیاہ درخت لگائے گئے ہیں۔ چنانچہ یہ پیشینگوئی کئی ہزار اشتہار اور رسالوں کے ذریعے سے میں نے اس ملک میں شائع کی پھر تھوڑی مدت کے بعد ایک ضلع میں طاعون پھوٹ پڑی۔ چنانچہ تین لاکھ کے قریب اب تک جانوں کا نقصان ہوا اور ہورہا ہے۔ اور خدا تعالیٰ نے فرمایا اب اس ملک سے کبھی طاعون دور نہیں ہوگی جب تک یہ لوگ تبدیلی نہ کرلیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۲۰، خزائن ج۲۲ ص۲۳۰)