لاہور کی تصنیفات کو نشرواشاعت کی غرض سے مصر میں لے جاتا اور نہایت دسیسہ کاری سے سرتوڑ کوشش کرتا کہ محکمہ شرعیات کے ملاحظہ اور اجازت کے بغیر یہ ذخیرہ مصر میں داخل ہو جائے۔ اگر پادری کو یہ یقین نہ ہوتا کہ مصر کا محکمہ شرعیات ایسے مؤلفات کی نشرواشاعت کی اجازت نہیں دے گا تو اس کو دوسرے مصری پادریوں کی امداد حاصل کرنے اور شیخ الازہر کی خدمت میں لجاجت کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ بہرحال مرزاآنجہانی اور اس کی جماعت پادری گروہ کو دجال کہتے ہیں اور دجال کا دشمن اسلام ہونا اظہر من الشمس ہے۔ پس جس دعوت اور تعلیم کے نشرواشاعت میں دجالی گروہ متساعی ہو وہ تعلیم ودعوت کیونکر اسلامی تعلیم ہوسکتی ہے اور وہ گروہ کیونکر اسلامی گروہ ہو سکتا ہے۔ فاضل مدیران انقلاب جو آج کل مرزائیوں کو اسلامی فرقہ ثابت کرنے میں خلافت عالیہ قادیان کے موردالطاف بنے ہوئے ہیں۔ کیا کوئی توجیہہ بیان کرنے کی زحمت گوارا فرمائیں گے کہ عیسائی پادری کا مرزائی لٹریچر کو ملک مصر میں لے جانا اور اس کے داخلہ کے لئے سرتوڑ کوشش کرنا آیا اسلام کی خدمت ہے یا عیسائیت کی اور یہ رشتہ مودت مرزائیت اور عیسائیت کا کن مصالح پر مبنی ہے۔ اب الفتح کے مقالہ کا ترجمہ ملاحظہ ہو۔
’’جب سے استعمار برطانی نے اپنے بندے اور خود کاشتہ پودے غلام احمد قادیانی کو دین اسلام سے ٹھٹھا کرنے کے لئے استعمال کیا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ ہر وہ شخص جس کے دل میں اسلام کی عداوت ہے۔ غلام احمد اور اس کے متبعین کی تائید کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ لوگوں کو ان سے حسن ظن پیدا ہو اور لوگوں کو ان کی کتابوں کے مطالعہ کی طرف آمادہ کرتا ہے۔ یہ ایک مشہور امر ہے اور ہمیں اس کی بہت سی مثالیں معلوم ہیں۔ ان مثالوں میں سے آخری مثال جزویت کے ایک پادری کا قادیانی کتابوں کو ہند سے مصر کی طرف لانے کا اہتمام کرنا ہے اور مشائخ ازہر کی خدمت میں کوشش کرنا ہے کہ ان کتابوں کا داخلہ مصر میں جائز ہو جائے کہ مصر میں ہندوستان سے ایک