M
ولن یرضی عنک الیہود ولا النصاریٰ حتی تتبع ملتہم
مرزائیت اور عیسائیت
یہ قاہرہ مصر کے اخبار الفتح کے ایک مقالہ کا ترجمہ ہے۔ جس میں مرزائیت اور عیسائیت کے تعلقات مودۃ کو دکھلایا گیا ہے اور یہ ثابت کیاگیا ہے کہ عیسائی پادری مرزائی لٹریچر کو کس طرح مصر میں پہنچانے کے لئے متساعی ہیں۔ خاکسار نے اس کا اخبار ’’مجاہدین‘‘ میں ترجمہ بمعہ مختصر تمہید کے شائع کرایا تھا۔ اب تبلیغ کی غرض سے اس مضمون کو ٹریکٹ کی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔
خاکسار: محمد عبدالقیر صمدانی!
آج جب کہ مجلس احرار کی مساعی جمیلہ سے مرزائیت اپنے اصلی رنگ وروپ میں ظاہر ہوچکی ہے۔ آج جب کہ مسلمان من حیث القوم حکومت سے مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے کا پرزور مطالبہ کر رہے ہیں تو چند مسلمانوں کا نیک نیتی سے دنیاوی اغراض ومقاصد کے پیش نظر یاکسی مصالح کی بناء پر مرزائیوں کو اسلامی فرقہ قرار دینے کی ناکام سعی کرنا نہ صرف مسلمانوں کے سواداعظم کے فیصلہ سے انحراف ہے بلکہ اسلامی روایات پر اظہار بے اعتمادی کے مترادف ہے۔
قاہرہ مصر کے جریدہ فریدہ الفتح میں ایک مضمون ’’من انصار القادیانین‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ جس کا ترجمہ قارئین ’’مجاہد‘‘ کے لئے ذیل میں درج کیا جاتا ہے تاکہ جو لوگ مرزائیوں کو مسلمان سمجھنے میں ابھی تک گرفتار ہیں وہ اس واقعہ سے عبرت حاصل کریں اور سوچیں کہ اگر مرزائی لٹریچر میں اسلام کی صحیح تعلیم ہوتی یا مرزائی لٹریچر اسلامی روایات کا حامل ہوتا یا اس میں مسائل حقہ اسلامیہ کی تائید ہوتی تو کیا ایک عیسائی پادری مسٹر محمد علی مرزائی رئیس جماعت