ہے۔ لیکن چونکہ عجب وغرور کی پاداش میں توفیق الٰہی اٹھ چکی تھی۔ دوسرے قادیانی مرزے کی طرح قطعاً بے مرشد تھا۔ اس بناء پر شیاطین کی نورانی شکلوں کو رب العالمین اور ان کی آوازوں کو خدائی مکالمہ ومخاطبہ گمان کر کے ضلالت کے اسفل السافلین میں جاگرا اور دعوائے نبوت کر کے ہمہ تن اغوائے خلق میں منہمک ہوا۔
کچھ مدت کے بعد پشاور کی طرف گیا اور غور یا خیل پٹھانوں میں جاکر رہنے لگا۔ چونکہ اس علاقہ میں علماء عنقا کا حکم رکھتے تھے۔ مزاحمت وتردید کرنے والا کوئی نہ تھا۔ اسے نبوت کی دکانداری میں بڑا فروغ حاصل ہوا۔ یہاں تک کہ اس سرزمین میں بلاشرکت غیرے پیشوائی کا تاج وتخت حاصل کر لیا اور قریب قریب ساری قوم خیل اس کی مطیع ہوگئی۔ پھر ہشت نگر میں گیا۔ یہاں بھی اس کی دکان خدع خوب چلی۔ مگر جب اس کے دعوائے نبوت کا شہرہ ہوتا تو علماء مباحثہ کے لئے امنڈ آئے۔ ایک عالم متبحر اخوند درویزہ سے اس کا مناظرہ ہوا۔ چونکہ ختم نبوت کے مسئلہ میں کوئی منطقی الجھنیں نہیں تھیں۔ اس وجہ سے بایزید مغلوب ہوگیا۔ مگر اس کے پیرو ہمارے ہاں کے گم کردگان راہ مرزائیوں کی طرح ایسے خوش اعتقاد تھے کہ اخوند دریزہ کی تمام تر مساعی رائیگاں گئیں اور مرتدین میں سے کوئی بھی تائب نہ ہوا۔
جب بایزید کے دعوائے نبوت اور مذہبی غارت گری کا حال محسن خاں نے سنا جو اکبر بادشاہ کا صوبہ دار ہونے کے باوجود ایک دیندار حکمران تھا تو وہ بہ نفس نفیس ہشت نگر آیا اور اسے گرفتار کر کے کابل لے گیا۔ مدت تک کابل میں فقدان بلا کی مشقتیں سہتا رہا۔ آخر کسی حیلہ سے رہا ہوکر ہشت نگر واپس آیا اور اپنے تمام پیروؤں کو جمع کر کے طوطی کے پہاڑوں میں گھس گیا۔ کچھ مدت تک مورچہ بندیوں میں مصروف رہا۔ وہاں سے سیاحت کا حیلہ کر کے تیراہ آیا اور وعظ وتذکیر کے فسوں پھونک کر آفریدی اور اورکزئی پٹھانوں کو بھی اپنے دام تزویر میں پھانس لیا۔ آزاد سرحدی قبائل کے دلوں میں اس کی عقیدت کی گرمی اس شدت سے دوڑنے لگی۔ جس طرح خون رگوں میں دوڑتا ہے۔
سرحدی عقیدت مندوں کے دل مسخر کرنے کے بعد بایزید، اکبر بادشاہ کی اطاعت سے خارج ہوکر اس کا حریف مقابل بن گیا اور کھلم کھلا علم ستیزہ کاری بلند کر دیا۔ باوجودیکہ بایزید الحاد وبے دینی میں اکبر کا مثنی تھا تاہم وہ بے پناہ پروپیگنڈا کر رہا تھا کہ اکبر بادشاہ سخت بے دین ہے اور اس کی اطاعت ہر مسلمان پر حرام ہے۔ اس نشریہ کا یہ اثر ہوا کہ اکثر سرحدی قبائل اکبر اکفر سے منحرف ہوگئے۔ بادشاہ کو بایزید کی مخالفانہ سرگرمیوں کا علم ہوا تو اس نے ایک لشکر جرار اس کی سرکوبی