خراسانی اور صفحات ۲۴۴،۲۴۵ پر حاجی محمد فرہی لکھا ہے۔ بظاہر دوجداگانہ ہستیاں معلوم ہوتی ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں۔ فراہ یافرہ خراسان ہی کا ایک شہر ہے۔ اس لئے شیخ محمد خراسانی اور حاجی محمدفرہی ایک ہی شخص کے نام ہیں۔ معجم البلدان دیکھنا ہوگا۔
شیخ بھیک مہدوی
بعض ناواقف گمان کرتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی ہی وہ شخص ہے جس نے متحدہ ہندوستان میں سب سے پہلے خانہ ساز مسیحیت کی ڈفلی بجا کر خلق خدا کو گمراہ کیا۔ لیکن یہ خیال صحیح نہیں۔ قادیانی سے پہلے بھی متحدہ ہندوستان میں متعدد مسیحان کذب شعار گذر چکے ہیں۔ جن میں قادیانی آخری ہے۔ مخبر صادقﷺ کی پیش گوئیوں میں مذکور ہے کہ ظہور مہدی علیہ السلام کے کچھ عرصہ بعد حضرت مسیح علیہ السلام دمشق کے سفید شرقی مینار پر نزول فرمائیں گے۔ چونکہ مہدوی لوگ جونپوری کو سچا مہدی یقین کرتے تھے۔ اس لئے وہ حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کی تشریف آوری کے لئے چشم براہ تھے۔ لیکن ان کے خلاف توقع مسیح علیہ السلام قدوم فرمانہ ہوئے۔ کیونکہ ان کی تشریف آوری تو سچے مہدی کے ظہور سے وابستہ ہے۔
آخر جونپوری کے مریدوں میں ایک شخص جس کو شیخ بھیک کہتے تھے۔ مسیح موعود بن بیٹھا۔ جونپوری کے پیرو جونپوری کو ’’میراں جی‘‘ کہتے تھے۔ اس دعوے کے بعد جب شیخ بھیک، میراں جی کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا تجھ کو عیسیٰ کس نے بنایا؟ کہنے لگا اسی نے جس نے آپ کو منصب مہدویت بخشا۔ میاں جی نے کہا تو جھوٹا مسیح ہے۔ کیونکہ تیری ماں تو فلانی تھی۔ آنے والے مسیح علیہ السلام تو جناب مریم طاہرہ کے فرزند ہوں گے اور ڈانٹ کر کہا اگر تو دوبارہ مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرے گا تو کافر ہو جائے گا۔
اس وقت تو شیخ بھیک پر اس وعظ وتلقین کا کچھ اثر نہ ہوا۔ لیکن چند روز کے بعد خود ہی اس دعویٰ سے تائب ہوگیا۔ میراں جی نے کہا آپ بالائے آسمان سے کس طرح اتر آئے؟ پھر خود ہی کہہ دیا کہ ہاں یہ بھی ایک مقام تھا۔ (ہدیہ مہدویہ)
ابراہیم بزلہ مہدوی
مہدویہ کی کتاب ’’انصاف نامہ‘‘ میں لکھا ہے کہ جونپوری کے مریدوں میں ابراہیم بزلہ نے بھی عیسیٰ بن مریم ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اس سے بھی کہا تھا کہ تو جھوٹا مسیح ہے۔ کیونکہ سچے مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی والدہ محترمہ کا نام مبارک مریم ہے اور تیرے ماں باپ فلانے ہیں۔
(ہدویہ مہدویہ ص۱۷۳)