(جاننا چاہئے کہ اﷲ عزوجل بھی اپنے بندوں پر نہایت کریم اور رحیم ہے اور خاص طور پر اپنے محبوب محمد رسول اﷲﷺ کی امت پر) جس کے صاف معنے یہ ہیں کہ اﷲ عزوجل نے نہ تو کوئی وحی مرزا قادیانی پر نازل فرمائی اور نہ ہی ان کو محمد، احمد، نبی، رسول، مرسل اور جری اﷲ فی حلل الانبیاء کے القاب سے نوازا ہے اور مرزا قادیانی کے تمام دعویٰ باطل اورقابل رد ہیں۔
شفاعت کی حدیث شریف میں جو نام بیان کئے گئے ہیں۔ ان کی توضیح درج کی جاتی ہے:
۱… حضرت آدم علیہ السلام ابوالبشر ہیں۔
۲… حضرت نوح علیہ السلام آدم ثانی کہے جاتے ہیں۔
۳… حضرت موسیٰ علیہ السلام۔ قوم یہود، آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ کے زمانے میں موجود تھی۔
۴… حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ عیسائی بھی موجود تھے۔
خط نمبر۴… حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ سب انبیاء گنہگار تھے اور آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ کی بابت یہ کہنا کہ ان کے اگلے اور پچھلے گناہ بخشے جا چکے ہیں۔ آپﷺ کی سخت ہتک ہے۔ کیونکہ اس حدیث میں تمام نبیوں کو خطا کار اور گناہ گار بتایا گیا ہے جو کہ قرآنی تعلیم کے خلاف ہے۔
خط نمبر۷… آپ نے اپنے اشتہار میں جو حدیث بخاری سے نقل کی ہے۔ وہ حدیث درست نہیں معلوم ہوتی۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث کسی عیسائی کی طرف سے بنا کر بخاری میں درج کردی گئی ہے۔ کیونکہ یہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ تمام نبی گناہگار ہیں یہ مسلمانوں کا عقیدہ نہیں ہے۔
جواب… ذیل میں قرآنی آیات درج کی جاتی ہیں جو حدیث زیر بحث کی بالکل تصدیق کرتی ہیں:
۱… پھر سیکھ لیں آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے چند باتیں پھر متوجہ ہوگیا اﷲ اس پر بے شک وہی ہے توبہ قبول کرنے والا مہربان۔ (البقرا آیت۲۷)
۲… اور حکم ٹالا آدم علیہ السلام نے اپنے رب کا پھر راہ سے بھٹکا پھر نواز دیا اس کو اس کے رب نے پھر متوجہ ہوا اس پر اور راہ پر لایا۔ (طٰہٰ آیات ۴۱۔۴۴۱)
۳… بولے وہ دونوں (مراد آدم وحوا) اے رب ہمارے! ظلم کیا ہم نے اپنی جانوں پر اور اگر تو ہم کو نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور تباہ ہوجائیں گے۔ (الاعراف آیت ۲۳)