بابک کی ماں اور بھائی کی گرفتاری
بابک نے اپنے اہل وعیال کو دوسرے مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ بھاگتے وقت جس قدر مال واسباب اٹھا سکا اٹھالے گیا۔ افشین نے حکام آرمینیا کو بابک کے فرار کا حال لکھ کر اس کی گرفتاری کے نہایت تاکیدی احکام بھیجے۔ اتنے میں جاسوس نے آکر اطلاع دی کہ بابک اس وقت فلاں وادی میں ہے۔ افشین نے فی الفور چند آدمی اس کی گرفتاری پر متعین کئے۔ اتنے میں بابک اس وادی سے اپنے بھائیوں عبداﷲ اور معاویہ اور اپنی ماں کو ساتھ لے کر بعزم آرمینیا نکل کھڑا ہوا۔ اتفاق سے ان محافظین میں سے اس پر کسی کی نظر پڑ گئی جو گرفتاری کے لئے متعین کئے گئے تھے۔ محافظ نے اپنے سردار ابوالسفاح کو اطلاع دی کہ بابک بھاگا جارہا ہے۔ ابوالسفاح نے تعاقب کا حکم دیا۔ انہوں نے ایک چشمہ پر جاکر اسے گھیر لیا۔ بابک خود تو تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہوکر بھاگ گیا۔ لیکن اس کی ماں اور اس کا بھائی معاویہ گرفتار کر کے افشین کے پاس بھیج دئیے گئے۔
بابک کی گرفتاری
اب بابک جبال آرمینیا میں جاکر روپوش ہوا۔ جاسوس اس کے تعاقب میں تھے۔ اتنے میں بابک کا زادراہ ختم ہوگیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو کچھ زرنقد دے کر کھانا لانے کو بھیجا۔ اتفاق سے پولیس کے افسر اعلیٰ سہل بن ساباط نے اس کو دیکھ لیا۔ چال ڈھال سے تاڑ گیا کہ بابک کا آدمی ہے۔ سہل بن ساباط اس شخص کو لئے ہوئے بابک کے پاس آیا۔ بابک کا چہرہ پولیس کو دیکھتے ہی فق ہوگیا۔ سہل بن ساباط اس کو دم پٹی دے کر قلعے میں لے آیا اور چپکے سے افشین کو اس کی اطلاع بھیج دی۔ افشین نے دو فوجی افسروں کو بابک کی گرفتاری پر مامور کیا۔ انہوں نے جاکر اس کو گرفتار کر لیااور افشین کے پاس لے آئے۔ افشین نے اس حسن خدمت کے صلہ میں افسر پولیس کو ایک لاکھ درم نقد اور ایک جواہر نگار پیٹی انعام دی۔
اس کے بعد عیسیٰ بن یوسف والئی بلقان نے عبداﷲ بر ادر بابک کو جو کچھ دنوں سے اس کے پاس پناہ گزین تھے افشین کی طلبی پر اس کے پاس بھیج دیا۔ افشین نے دونوں بھائیوں کو ایک ساتھ کر دیا اور بابک کی گرفتاری کی اطلاع بارگاہ خلافت میں بھیج دی۔ خلیفہ نے شوال ۲۲۲ھ میں افشین کے نام حکم بھیجا کہ اپنے دونوں قیدیوں کو لے کر بغداد آؤ۔
افشین کی غیرمعمولی عزت افزائی
مرزندے لے کر سامرہ تک ہر منزل پر خلیفہ معتصم کے حکم سے افشین کا انتہائی عزت