ذکر نہیں ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن حکیم نے ہم کو وہ نام بتا دئیے ہیں اور ہمارا ان سب پر پختہ ایمان ہے۔ لہٰذا ان کے نام حدیث شریف میں نہ ہونے سے ہمارے ایمان پر کوئی زد نہیں پڑتی ہے۔ لیکن مرزا قادیانی کا ذکر تو نہایت ضروری تھا۔ اس وجہ سے کہ اول تو مرزا قادیانی نے بزعم خود یہ دعویٰ کیاکہ: ’’اﷲ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو صدہا دفعہ نبی رسول مرسل اور جری اﷲ فی حلل الانبیاء کہا ہے۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷) اور دوم یہ کہ آنحضرت محمدﷺ نے ایک ہی صحیح مسلم شریف کی حدیث میں مرزا قادیانی کو چار مرتبہ نبی اﷲ فرمایا ہے۔ (معلوم ہونا چاہئے کہ حدیث شریف متعلقہ میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے لئے نبی اﷲ کہا گیا ہے) مرزا قادیانی کے ان دونوں دعاوی کا رو اس آیت مبارکہ سے بالکل اور مکمل طورپر ہوجاتا ہے۔ ’’ولقد ارسلنا رسلاً من قبلک منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص علیک (المومن آیت۷۸)‘‘ اور بے شک ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے جن میں سے بعض تو وہ ہیں کہ ان کا قصہ آپ سے بیان کردیا ہے۔ اور بعض وہ ہیں جن کا ہم نے آپ سے قصہ بیان نہیں کیا۔ اس آیت مبارکہ میں اول تو آنحضرت محمدﷺ سے پہلے رسولوں کا ذکر ہے۔ بعد میں آنے والے کسی نبی رسول مرسل یا جری اﷲ فی حلل الانبیاء کا ذکر باطل نہیں ہے۔ تو پھر نبی اﷲ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے الفاظ سے یہ تاویل کرنا کہ آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ نے سوائے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے کسی اور کو (مرزا قادیانی) نبی اﷲ کہا ہے۔ بالکل لغو بات ہوجاتی ہے کیونکہ جب اﷲ تعالیٰ نے ہی مرزا قادیانی کا ذکر قرآن حکیم میں نہیں کیا تو پھر آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ کو مرزا قادیانی کا علم کیسا ہوسکتا تھا اور آپﷺ مرزا قادیانی کو نبی اﷲ کیسے کہہ سکتے تھے۔ کیونکہ بمصداق آیت مبارکہ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہوالا وحی یوحیٰ‘‘ جب مرزا قادیانی کے بارے میں وحی الٰہی نہیں آئی تو پھر اس بات کو آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ سے منسوب کرنا کہ آپﷺ نے مرزا قادیانی کو چار مرتبہ نبی اﷲ فرمایا ہے کذب بیانی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟ جس کا انجام دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنانا ہے۔
دوم… یہ کہ خروج دجال اور نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے سلسلہ میں دونوں صحیح مجموعوں میں کم از کم گیارہ احادیث مختلف راویان سے درج ہیں۔ لیکن صرف حضرت نواس بن سمعانؓ کی ایک بہت طویل البیان حدیث میں تین باتیں بقیہ دیگر احادیث سے زائد بیان کی گئی ہیں۔