آئیں گے۔ (صحیح مسلم شریف میں یہ بھی ہے کہ لوگ آپﷺ کو خاتم الانبیاء بھی کہیں گے) میں چلوں گا اور اپنے رب سے حاضری کی اجازت چاہوں گا۔
مجھے حاضری کی اجازت دی جائے گی جب میں اپنے پروردگار کو دیکھوں گا توسجدے میں گر پڑوں گا اور اﷲ تعالیٰ مجھے اس سجدے کی حال میں چھوڑ دے گا۔ جس قدر مجھے چھوڑنا چاہے گا۔ پھر اﷲ تعالیٰ مجھے فرمائے گا کہ اے محمدﷺ سر اٹھائو۔ اور کہو سنا جائے گا۔ مانگو دیا جائے گا۔ اور سفارش کرو قبول کروں گا۔
استدلال… مندرجہ بالا خبر میں حشر کے میدان کا ذکر ہے اور لوگوں کے رجوع ہونے کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ پر منتج ہوجاتا ہے۔ کیونکہ آپ کے بعدکسی اور نبی کا ذکر ہی نہیں ہے۔ لہٰذا آیت مبارکہ خاتم النّبیین اور حدیث شریف ’’لانبی بعدی‘‘ کا یہی مطلب ہے کہ آنحضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی کسی قسم کا بھی نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو اس کا بھی ذکر کیا جاتا۔ پس ثابت ہوا کہ مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کا مزعومہ نبوت کا دعویٰ والہامات جن کی کثرت کی وجہ سے وہ ان کو بحکم الٰہی نبوت کا درجہ دیتے ہیں اور ان کی اور ان کے پیروکاروں کی بے جا تاویلات سب کی سب باطل ٹھہرتی ہیںا ور قابل رد ہیں۔
مندرجہ بالا چیلنج کے سلسلے میں (قادیانیوں کی طرف سے) صرف آٹھ جوابات آئے ہیں۔ مگر کوئی قادیانی بھی جوابات میں استدلال کو رد نہیں کرسکا ہے۔ زیادہ تر مسیح موعود پر جوابات دئیے ہیں۔ حالانکہ بات خاتم النّبیین اور لا نبی بعدی کی تھی۔ کچھ صاحبان نے اپنے پیشوا مرزا قادیانی کی سنت ادا کرتے ہوئے ناشائستہ الفاظ بھی لکھے ہیں۔ جن کو اﷲ عزوجل کے سپرد کردیا گیا ہے۔ جواب دینے کے قابل جو اعتراضات ہوئے ہیں۔ ان کے جوابات قارئین کرام کی اطلاع بخشی کے لئے درج ذیل کئے جاتے ہیں۔
خط نمبر۴… کیا حدیث شفاعت میں آنحضرتﷺ سے پہلے سب نبیوں کا ذکر ہے تو کیا آپ ان نبیوں کی نبوت کے بھی منکر ہیں۔ جن کا ذکر نہیں کیا گیا۔
جواب… اعتراض کوئی وزن نہیں رکھتا کیونکہ اگر آنحضرتﷺ سے قبل کے انبیاء علیہم السلام کا