اس کے خون سے ہاتھ رنگین کر کے اس کی نعش کو مستور کر دیتے ہیں۔ لیکن چونکہ مسلم حکمرانوں کی طرف سے ان پر بڑی بڑی سختیاں ہوئیں۔ اس لئے اب وہ ایسا کرنے کی جرأت نہیں کرتے۔
مقنع کا ہوس استعمار اور قلعوں کی تعمیر
جب مقنع کا حلقہ مریدین بہت وسیع ہوگیا تو اس نے سیاسی اقتدار حاصل کرنے کی تدبیریں شروع کیں۔ چنانچہ اس غرض کے لئے اس نے دوزبردست قلعے تعمیر کرائے۔ ایک کو وثیق کہتے تھے اور دوسرے کا نام سیام تھا۔ قلعہ سیام پہاڑ میں واقع تھا اور مضبوطی میں اپنا جواب نہیں رکھتا تھا۔ اس کی فصیل کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ سو سے زیادہ بڑی اینٹیں جو اس زمانہ میں قلعوں کی تعمیر کے لئے تیار کی جاتی تھیں دیواروں کی عرض میں لگی تھیں۔ اس کے علاوہ قلعہ کے اردگرد ایک نہایت عریض خندق تھی اور قلعہ کی قوت مدافعت کا یہ عالم تھا کہ اس میں کئی سال کا سامان رسد اور اسلحہ جنگ کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہر وقت مہیا رہتا تھا۔ مقنع نے اور بھی چھوٹے چھوٹے قلعے تعمیر کرائے۔
تعمیر قلعہ جات کے بعد مقنع نے ان میں مضبوطی سے قدم جمائے اور نہایت بیباکی سے خراسان کے مختلف علاقوں میں اہل ایمان کے خلاف دھما چوکڑی مچادی۔ ان ایام میں بخارا اور صغد میں باغیوں اور دوسرے شوریدہ سروں کی ایک جماعت پیدا ہوچکی تھی۔ جن کو بیضہ کہتے تھے۔ گو ان لوگوں کو مقنع کی خانہ ساز خدائی سے تو کوئی سروکار نہ تھا۔ لیکن اپنے سیاسی مصالح کے پیش نظر مقنع کے ساتھ ہوگئے تھے۔ علاوہ ترکوں سے بھی مقنع کو بڑی تقویت پہنچی جو ہنوزہ دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ بلکہ اسلام کے بدترین دشمن تھے اور اکثر اوقات سرحدی علاقوں میں تخت وتاراج کر کے بھاگ جایا کرتے تھے۔ اب مقنع اور اس کی اتحادی جماعتوں کا یہ معمول ہوگیا کہ جہاں موقع پایا مسلمانوں پر حملہ کر کے قتل وغارت کا میدان گرم کیا اور رفوچکر ہوگئے۔
یہ حالات دیکھ کر خلیفہ مہدی عباس نے ابونعمان جنید اور لیث بن نصر کو فوج دے کر پیروان مقنع کی سرکوبی کے لئے بھیجا۔ لیکن اسلامی لشکر کو ہزیمت ہوئی۔ لیث کا بھائی بن نصر اور اس کا برادر زاد حسان اس معرکہ میں کام آئے۔ جب خلیفہ مہدی کو اس ہزیمت وناکامی کا علم ہوا تو اس نے ان کی کمک پر ہوشیار سپہ سالار جبریل بن یحییٰ کو روانہ کیا اور باغیان بخارا وصغد کے مقابلہ میں اس کے بھائی یزید بن یحییٰ کو مامور فرمایا۔ چار مہینہ تک رزم وپیکار کا بازار گرم رہا۔ بالآخر لشکر خلافت مظفر ومنصور ہوا اورا س نے بنوک شمشیر قلعہ پر قبضہ کر لیا۔ مقنع کے سات سو پیرونہنگ شمشیر کا لقمہ بنے۔ ہزیمت خوردہ اشقیاء میں سے جو زندہ بچے وہ بھاگ کر قلعہ سیام میں چلے گئے جہاں خود مقنع موجود تھا۔