چھپائے رکھنے کی اصلی بناء تو یہ تھی۔ لیکن جب کوئی شخص اس سے نقاب پوشی کی وجہ دریافت کرتا تو کہہ دیتا کہ میں نے اپنی شکل وصورت اس لئے تبدیل کر رکھی ہے کہ لوگ میری روئیت ضیاپاش کی تاب نہیں لاسکتے اور اگر میں اپنا چہرہ کھول دوں تو میرا نور دنیا ومافیہا کو جلا کر خاکستر کر دے۔
دعویٰ خدائی
چونکہ دینی تعلیم سے بالکل بے بہرہ تھا اور علوم نظری میں کمال حاصل تھا۔ اس لئے اس کے ہفوات کی بنیادیں فلسفیوں کے خیالات پر مبنی تھیں۔ اس کا بدترین مذہبی اصول مسئلہ تناسخ تھا۔ جس کی بناء پر الوہیت کا دعویٰ کیا اور کہا کہ حق تعالیٰ میرے پیکر میں ظاہر ہوا ہے۔ لیکن مقنع نے خدائی مسند صرف اپنے لئے خالی نہ رکھی۔ بلکہ تمام انبیاء علیہم السلام کو مظہر خداوندی قرار دیا اور کہا کہ خدائے قدوس سب سے پہلے آدم علیہم السلام کی صورت میں جلوہ گر ہوا اور یہی وجہ تھی کہ ملائکہ کو ان کے سجدہ کرنے کا حکم ہوا۔ ورنہ کیونکر جائز اور ممکن تھا کہ ملائکہ غیراﷲ کے سجدے کے مامور ہوتے اور ابلیس انکار کی وجہ سے مستوجب عذاب اور مردود ابدی ہو جاتا۔
لیکن یہ زعم بالکل باطل ہے۔ کیونکہ بناء برتحقیق آدم علیہ السلام فی الحقیقت مسجود نہیں تھے بلکہ محض جہت سجدہ تھے۔ مقنع کہتا تھا کہ آدم علیہ السلام کے بعد حق تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کے جسد میں حلول کیا۔ پھر یکے بعد دیگرے ذات خداوندی تمام انبیاء کی صورتوں میں ظاہر ہوتی رہی۔ انجام کار خدائے برتر صاحب الدولۃ ابومسلم خراسانی کی صورت میں جلوہ گر ہوا اور اب رب العزت اسی شان سے میرے پیکر میں جلوہ فرماہے۔ میں اس زمانہ کا اوتار ہوں۔ اس لئے ہر فرد بشر پر لازم ہے کہ مجھے سجدہ کرے اور میری پرستش کیا کرے۔ تاکہ فلاح ابدی کا مستحق ہو۔ ہزارہا ضلالت پسند حرماں نصیب اس کے دعوائے الوہیت کو صحیح جان کر اس کے سامنے سربسجود ہونے لگے۔ یہ شخص ابومسلم خراسانی کو جسے خلیفہ ابوجعفر منصور عباسی نے اس کی غداریوں کی بناء پر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ حضرت سید الاوّلین والآخرینﷺ سے (معاذ اﷲ) افضل بتاتا تھا۔
یہ تو اس کی زندقہ نوازی کا حال تھا۔ اب اس کی تعلیمات کا اخلاقی پہلو ملاحظہ ہو۔ اس نے تمام محرمات کو مباح کر دیا۔ اس کے پیرو بے تکلف پرائی عورتوں سے ناجائز تمتع حاصل کرتے تھے۔ اس کے مذہب میںمردار اور خنزیر حلال تھا۔ مقنع نے انجام کار صوم وصلوٰۃ اور تمام دوسری عبادتیں برطرف کر دیں۔ اس کے پیرو مسجدیں بنواتے اور ان میں مؤذن نوکر رکھتے ہیں۔ لیکن کوئی شخص وہاں نماز نہیں پڑھتا۔ لیکن یہاں تک بیان کیاگیا ہے کہ اگر کوئی بھولا بھٹکا پردیسی مسلمان ان کی مسجد میں چلا جائے تو مسجد کا مؤذن اور مقنع کے دوسرے سیاہ دل پیرو موقع ملنے پر