دلارہے تھے کہ تو خدا کا نبی ہے۔ ایک دن شہر کا ایک رئیس قاسم نامی اس کے پاس آیا اور پوچھا تم کس بات کے مدعی ہو؟ کہنے لگا میں نبی اﷲ ہوں۔ قاسم نے کہا اے خدا کے دشمن! تو جھوٹا ہے۔ نبوت تو خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیﷺ کی ذات گرامی پر ختم ہوگئی۔ اب کوئی شخص منصب نبوت پر سرفراز نہیں ہوسکتا۔ دمشق جہاں حارث کذاب مدعی نبوت تھا۔ خلفائے بنو امیہ کا دارالخلافہ تھا اور ان ایام میں خلیفہ عبدالملک دمشق کے تخت سلطنت پر متمکن تھا۔ قاسم نے جھٹ قصر خلافت میں جاکر خلیفہ عبدالملک کو بتایا کہ یہاں ایک شخص نبوت کا دعویدار ہے۔ خلیفہ نے حکم دیا کہ اس کو گرفتار کر کے میرے سامنے پیش کیا جائے۔ لیکن حارث اس سے پیشتر دمشق سے بھاگ کر بیت المقدس چلا گیا تھا اور وہاں خاموشی اور رازداری کے ساتھ لوگوں کو اپنی نبوت کی دعوت دے رہا تھا۔
بیت المقدس میں حارث کے بعض مرید ایک بصری کو اس کے پاس لے گئے جو بیت المقدس میں نووارد تھا۔ جب بصری نے توحید الٰہی کے متعلق حارث کی نکتہ آفرینیاں سنیں تو اس کا گرویدہ ہوگیا۔ لیکن جب حارث نے بتایا کہ میں نبی مبعوث ہوا ہوں تو بصری نے کہا کہ میں تمہارا دعوائے نبوت تسلیم نہیں کر سکتا۔ کیونکہ نئی نبوت کا دروازہ حضرت نبی آخرالزمانﷺ کی بعثت کے بعد بند ہوچکا ہے۔ حارث نے کہا نہیں نہیں تم سوچو اور غور کرو۔ میری نبوت کے یہ یہ دلائل ہیں۔ بصری بغیر کسی مزید حیل وحجت کے وہاں سے چلا آیا اور وہاں سے دمشق جاکر خلیفہ سے ملا اور حارث کے دعوائے نبوت کی شکایت کی۔
خلیفہ عبدالملک نے پوچھا وہ کہاں ہے؟ بصری نے بتایا کہ وہ بیت المقدس میں فلاں جگہ چھپا ہے۔ خلیفہ نے چالیس فرغانی سپاہی اس کے ساتھ کر دئیے۔ یہ لوگ بیت المقدس پہنچے اور اس کو گرفتار کر لیا اور زنجیر گردن میں ڈال کر اس کے دونوں ہاتھ گردن سے باندھے اور لے چلے۔ جب درۂ بیت المقدس میں پہنچے تو حارث نے قرآن کی یہ آیت پڑھی۔ ’’قل ان ضللت فانما اضل علیٰ نفسی وان اہتدیت فبما یوحی الیٰ ربی‘‘ (اے رسول آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں (بفرض محال) راہ راست کو چھوڑدوں تو یہ حق فراموشی مجھی پر وبال ہوگی اور اگر راہ ہدایت پر مستقیم رہوں تو یہ اس کلام پاک کی بدولت ہے جس کو میرا رب مجھ پر نازل فرمارہا ہے۔) اس آیت کا پڑھنا تھا کہ گلے اور ہاتھ کی زنجیر ٹوٹ کر زمین پر جاگری۔ یہ دیکھ کر پیادوں کو کچھ بھی اچنبھا نہ ہوا اور انہوں نے زنجیر اٹھا کر دوبارہ اس کے ہاتھ گلے سے باندھے اور لے چلے۔
جب دوسرے درے پر پہنچے تو حارث نے مکرر وہی آیت پڑھی اور زنجیر دوبارہ کٹ کر