سہارے مستور ہوتے ، اس وقت جس درد وسوز کے ساتھ نام پاک ’’ أحد أحد ‘‘ زبان دل سے ادا ہوتا ، اس کی حلاوت اور اس کا لطف کچھ نہ پوچھو۔ آج اس لذت کا تصور مشکل ہے ، اور دل میں حسرت ہوتی ہے اے کاش…………
کسی نے آپ ہی کے ہم نام بزرگ حضرت ایوب ں سے بھی اسی قسم کا سوال کیا تھا ، ارشاد فرمایا کہ ہر صبح وشام محبوب حقیقی کی جانب سے مزاج پُرسی ہوتی تھی ۔ اس لذت کے آگے کلفت ومحنت کا ذکر؟ دل میں جوش محبت ہو پھر کیا کہنا؟
ہر جگہ جوشِ محبت کا نیا عالم ہوا آنکھ میں آنسو ، جگر میں داغ ، دل میں غم ہوا
ہائے ! کیا عرض کروں ؟ محبت کی معرفت ذرا مشکل ہے ، ورنہ لطف وکرم کی وہ فراوانی ہے کہ بس کچھ نہ پوچھئے ،
اﷲ اگر توفیق نہ دے اﷲ کے بس کا کام نہیں
فیضانِ محبت عام سہی ، عرفانِ محبت عام نہیں
غم کی بھٹی جتنی سلگتی جائے گی ، دل کی طہارت بڑھتی جائے گی ۔ آپ سرجھکادیجئے ؎
سر تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے
دیکھتے رہئے ، کس کس طرح وہ الٹ پلٹ کر دیکھتے ہیں ، ان کی ہر نگاہ ، نگاہِ کرم ہے ، ہر التفات ، التفاتِ عنایت ہے ، وہ اگر کسی کو موافق بنادیں تو انعام وبخشش ہے ، کسی کو مخالف بنادیں تو توجۂ خاص کی نشانی ہے ،کہ ہر طرف سے کاٹ کر اپنے دروازہ پر رکھنا چاہتے ہیں ۔ آپ سچ بتائیے ! ان دنوں جبکہ ایک بے چارگی اور مجبوری کے عالم میں ان کا نامِ پاک زبان پر رواں ہوتا ہے ، اس میں لذت وحلاوت کی جو کیفیت محسوس ہوتی ہے ، دوسرے احوال میں کبھی محسوس ہوئی ۔ آپ کی پریشانی سے