پہونچتے ہیں ، جبکہ مدرسہ میں تعلیم ۵؍۶ ذی الحجہ تک ہوتی رہتی ہے ، پھر جب یہ طلبہ چھٹی کا اعلان کرتے ہوئے ، اپنے سابق مدرسوں میں پہونچتے ہیں ، تو وہاں بھی تعطیل کی فضا پیدا کردیتے ہیں ، اس کے نتیجے میں تعلیم میں کمزوری آجاتی ہے ۔ یہ صورت حال علم کیلئے جتنی مضر ہے محتاجِ بیان نہیں ، تعطیلات پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ، تعطیل کی کثرت سے محنت ومشقت کا جذبہ سرد پڑجاتا ہے ۔ اور علم کی ناقدری ہوتی ہے ۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ تعلیم ہورہی ہے ، اور طلبہ میرٹھ ، دلی اور سہارن پور کا سفر کررہے ہیں ، کہیں جلسہ یا مشاعرہ ہے وہاں بھاگے جارہے ہیں ، اس کے نتیجے میں بعض ناگہانی حادثات ہوچکے ہیں اور اس طرح پڑھنے پڑھانے کا ماحول بالکل نہیں بن پاتا ، وہ طلبہ جو ہم لوگوں کی نگرانی میں خاصی محنت کرچکے ہوتے ہیں ،دارالعلوم میں پہونچ کر ان کا دل اچاٹ سا ہوجاتا ہے ، اس ماحول کی ا صلاح ضروری ہے ۔ گویہ عمل خاصا دقت طلب ہے لیکن اس کو کرنا ضروری ہے ، اس کیلئے کیا طریقۂ کار اختیار کیا جائے ، آپ حضرات وہاں کے ماحول کے لحاظ سے زیادہ بہتر سمجھ سکتے ہیں تاہم ضرورت ہوگی تو مناسب مشورے دئے جاسکتے ہیں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۸؍ ذی الحجہ ۱۴۱۶ھ
٭٭٭٭٭
حضرت مہتمم صاحب کا جواب
مکرمی محترمی زید مجدکم
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
امیدہے کہ مزاج گرامی بخیر وعافیت ہوں گے !
گرامی نامہ نظر نواز ہوا ، خوشی ہوئی کہ آپ نے مادر علمی دارالعلوم دیوبند