گے۔ لاحول ولا قوۃ إلا باﷲ
اعجاز احمد اعظمی
۲۱؍ ذوالحجہ ۱۴۰۴ھ
٭٭٭٭٭
تیسری مجلس (بشکل مضمون )
جولوگ انکارِ حدیث کے علمبردار ہیں ، اور اس بات کے مدعی ہیں کہ حدیثیں بعدکے علماء کی تراشیدہ ہیں اور ان کا کوئی اعتبار نہیں ، یہ لوگ ایک طرف تو تاریخ اسلام کے روشن صفحات پر سیاہی لیپ کر تمام دنیا کی نگاہوں میں اسلام اور اہل اسلام کو ذلیل ورُسوا کرنا چاہتے ہیں ، اور دوسرے طرف خود بھی اہل دانش کی نگاہ میں مضحکہ بن رہے ہیں ، لیکن شعور سے خالی ہیں ۔ یہ لوگ اپنی اس حرکت سے اس بات کا ثبوت پیش کررہے ہیں کہ انھیں قوانین فطرت اور دستورِ الٰہی سے یکسر ناواقفیت ہے ، انھیں ان بنیادی باتوں کی بھی خبر نہیں ، جن پر نظامِ وجود گردش کررہا ہے ۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
أَنْزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَسَالَتْ اَوْدِیَۃٌ بِقَدَرِھَا فَاحْتَمَلَ السَّیْلُ زَبَداً رَّابِیاً وَّمِمَّا یُوْقِدُوْنَ عَلَیْہِ فِیْ النَّارِ ابْتِغَائَ حِلْیَۃٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُہٗ کَذٰلِکَ یَضْرِبُ اﷲُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَیَذْھَبُ جُفَائً وَّأَمَّا مَایَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْکُُثُ فَی الْاَرْضِ کَذٰلِکَ یَضْرِبُ اﷲُ الْاَمْثَالَ ۔
خلاصہ اس آیت کریمہ کا سنئے !
مشاہدہ ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ بارش کے بعد جب پانی کی رَو چلتی ہے ، اور دریا پھیلنا شروع ہوتا ہے تو صرف پانی ہی نہیں بڑھتا ، بلکہ اس کے ساتھ بے شمار