دروازہ کھلے گا ۔
اور ہاں طلباء کے ساتھ زیادہ خلا ملا ہر گز نہ رکھو ، زیادہ تر تنہائی میں رہ کر کتاب میں مشغول رہنے کی کوشش کرو ،زیادہ خرابی مجلس ہی سے آتی ہے ، آج کل حقیقی دوست جو خیر پر مدد کرے اورشر سے بچائے ، کمیاب ہی نہیں نایاب ہے ۔ اس لئے ہر شخص سے احتراز کرو ، خصوصاً اپنے قریبی جن سے زیادہ بے تکلفی ہو ان سے کم سے کم ملو ، اساتذہ میں سوائے حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم کے اور کسی کے پاس جانا کچھ مفید نہیں ہوگا ، بلکہ مضر ہی ہوگا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ حصول علم کا مقصد رضائے خداوندی بناؤ، اور رضاء کے لئے جو چیزیں مفید ہیں ، ان کو استعمال کرو ، باقی سب ترک کرو اور ہر وقت اپنے اعمال واحوال کا تنقیدی جائزہ لیتے رہو ، اپنے نفس سے کبھی مطمئن نہ رہو ۔ ؎
اندریں رہ می تراش ومی خراش تادمِ آخر دمے فارغ مباش
دعا کا طالب ہوں ، اور دعا کرتا ہوں ، اﷲ تعالیٰ علم نافع ، عمل صالح اور اپنی رضا سے نوازیں ۔ آمین والسلام
اعجاز احمداعظمی
۱۸؍ ذی قعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
(۲۱)
عزیزم مولوی وسیم احمد
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارا عربی مکتوب ملا ، بارک اﷲ فیک ، بعض اغلاط ہیں ، کوشش اور محنت کرتے رہو گے تو کامیاب ہوجاؤگے ۔ خاص لحاظ کرنے کی بات یہ ہے کہ الفاظ کے مظان ( مواقع ) استعمال معلوم کرو ، ایک ہی لفظ اُردو میں دوسرے معنوں میں ،