بنام مولانا عبد الرب صاحب اعظمی
غازی پور مدرسہ دینیہ کے آغاز تدریس میں مولانا عبد الرب اعظمی سے تعارف ہوا، محبت ہوئی اور بڑھی، اور پھر اتنی بڑھی کہ محسوس ہونے لگاکہ ایک کے بغیر دوسرے کا تصور نہیں ہوسکتا۔ اس وقت مولانا کسی مدرسے میں نہ تھے، کپڑوں کی تجارت کرتے تھے ، جہاناگنج ضلع اعظم گڈھ کے ایک خوشحال گھرانے سے تعلق تھا ۔ ابتدائی تعلیم جامعہ مفتاح العلوم مئو میں حاصل کی ۔ اس کے بعد دار العلوم دیوبند گئے ،اور وہاں کے ممتاز طلبہ میں شمار کئے گئے۔ فراغت کے بعد کچھ دنوں تجارت کا مشغلہ رہا، پھر میرے کہنے پر مدرسوں کارُخ کیا۔ مدرسہ وصیۃ العلوم الہ آباد،اور اس کے بعد مدرسہ دینیہ غازی پور میں کامیاب مدرسی کی ۔ اپنے والد مولانا محمد اقبال صاحب علیہ الرحمہ کے انتقال کے بعد ۱۹۸۵ء میں جامعہ عربیہ انوار العلوم جہاناگنج اعظم گڈھ کے ناظم منتخب کئے گئے، اور اب جہاناگنج اور اس کے اطراف میں مطلق ’’ــناظم صاحب ‘‘ مولانا ہی ہیں ۔ تدریس کا مشغلہ انتظام میں آنے کے بعد کم رہا۔ اعظم گڈھ کی جمعیۃ علماء کے کلیدی ذمہ داروں میں ہیں ، لیکن میرا تعلق اور میری محبت ان اوصاف ومناصب سے قطع نظر ذاتی اور قلبی ہے۔
ان کے فرزند اکبر عبید اﷲ مرحوم ایک حادثے میں جاں بحق ہوگیا۔ اس کا اثر ان پر جو تھا وہ تو تھا ہی ! میرے دل کو بھی وہ چوٹ لگی تھی اور وہ صدمہ ہواتھا کہ اس کا اظہار مشکل ہے، یہ خطوط اسی موقعہ کے ہیں ۔