عرض کروں ؟ درد وغم بظاہر تو سخت اور ناگوار چیز ہے ، مگر آپ سے سچ کہتا ہوں کہ یہ نعمت ہر کسی کو نہیں ملتی ، خاص خاص خوش نصیبوں کا نصیب ہوتا ہے کہ یہ متاع، گرانمایہ انھیں نصیب ہوتی ہے ، درد وغم وہ جذبۂ لطیف ہے جو عشق ومحبت کے سوز نہاں سے پیدا ہوتا ہے ، جہاں محبت ہوگی ، درد ہوگا ۔ جہاں عشق ہوگا ، غم ہوگا ۔ غم ہی سے زندگی ہے ، غم نہیں تو سب کچھ بے معنی اور بے سود ہے ، آپ نے سنا ہے ؟
دل گیا رونقِ حیات گئی غم گیا ساری کائنات گئی
غم و اندوہ میں جب انسان تڑپتا ہے ، تو یہ تڑپنا بھی عجب پُرلطف ہوتا ہے ۔؎
وہ مزا دیا تڑپ نے کہ یہ آرزو ہے یا رب
مرے دونوں پہلوؤں میں دل بے قرار ہوتا
آپ خیال کیجئے ، حضرت بلال سوختہ دل(ص) سے جب پوچھا گیا ، اوراس وقت پوچھا گیا ، جب ہر طرح کی نعمتیں انھیں میسر تھیں ، کلفت ومشقت کی بدلیاں چھٹ چکیں تھیں ۔ راحت وآرام کی فراوانی تھی ۔ پوچھنے والے نے اس وقت پوچھا ، جب بلال دنیا میں ہر طرح مطمئن تھے کہ حضرت! آپ کا یہ دور زیادہ فرحت بخش ہے ، جب غم کا کانٹا نکل چکا ہے ، یا وہ دور بہتر تھا جس کا لمحہ لمحہ اذیت ناک تھا ۔ جب لونڈوں کے ہاتھ میں پتھر ہوتا ،اور آپ کے جسم نیم برہنہ پر مشق ستم ہوتی ، اوپر سے سورج چمکتا ہوتا ، نیچے آگ دہکتی ہوتی ۔ گلے میں رسی کا پھندا ہوتا ، اور مکہ کی گلیاں آپ کے گرم خون سے سیراب ہوتیں ۔ آپ بتائیے وہ وقت کیسا تھا اور یہ وقت کیساہے ؟ ایک آہِ سرد بھری اور فرمایا ، اس وقت کی لذت کیا ہوچھتے ہو ؟ جب بدن زخموں سے چور ہوتا ، جسم کے ہرہر حصے پر خون کی نالیاں رواں ہوتیں ، درد کی کسک اٹھتی ، زخموں میں ٹیس ہوتی ، جراحتیں سوزشِ نہاں سے بے چین کرتیں ، ظاہری