بنام مولاناقاضی حبیب اﷲ صاحب
میں جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس میں مدرس تھا ۔ قدوری کے طلباء کی ایک چھوٹی سی جماعت میرے سامنے بیٹھی تھی ، ایک کمسن طالب علم نے قدوری کی عبارت پڑھنی شروع کی ،بہت صاف اور بہت صحیح۔ آواز قدرے بلند ، میں نے استعجاب کی نظر اس پر ڈالی ۔ شکل وصورت سے معمولی اور لباس سے بہت غریب معلوم ہوتا تھا۔ میں نے اس پر خصوصی توجہ کی ، میری نگرانی میں اس نے دیوبند تک تعلیم حاصل کی ۔ وہ بہت غریب اور یتیم طالب علم تھا ، پھرا ﷲ نے اسے نوازا، اس کے ذریعہ سے علم دین کی خوب اشاعت ہوئی اور بکثرت علماء تیار ہوئے۔ یہ ہیں مولانا قاضی حبیب اﷲ صاحب ! جو اب اپنے وطن بھوارہ ضلع مدھوبنی میں قاضیٔ شریعت اور مدرسہ فلاح المسلمین کے صدر مدرس ہیں ۔ اﷲ ان کی عمر اورعلم میں برکت عطا فرمائے۔