بنام مولانا شمس الدین صاحب مبارکپوری علیہ الرحمہ
استاذ محترم جناب مولانا شمس الدین صاحب مبارکپوری کے بڑے صاحبزادے جناب مولانا فخر الدین صاحب مسجد حرام مکہ مکرمہ سے جمعہ کی نماز پڑھ کر آرہے تھے کہ اچانک کار کے ایکسیڈنٹ میں جان بحق تسلیم ہوگئے ، ۲۷ ؍ ربیع الآخر ۱۴۰۳ھ کو یہ حادثہ پیش آیا ۔ اس سے تین چار سال قبل ان کے چھوٹے بھائی مولوی مبارزالدین صاحب ٹرین کے نیچے آکر شہید ہوچکے تھے ، مولانا پر ان پیہم صدمات کا جو اثر ہواہوگا وہ ظاہر ہے ، اس سے متاثر ہوکر یہ خط لکھا گیاہے۔ ( اعجاز احمد اعظمی )
استاذناالمحترم ! عافاکم اﷲ ورزقکم صبراً جمیلاً وأجراً جزیلاً
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
میں ادھر دوہفتہ قبل بہار کے ایک سفر پر تھا، دوتین دن ہوئے واپسی ہوئی ہے۔آج مولانا عبد الرب صاحب کی زبانی مولوی فخر الدین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ رحمۃً واسعۃًکے حادثے کی اطلاع ہوئی، بس کیا عرض کروں ، دل ودماغ پر کیا بیت گئی ، بالکل مبہوت ہوکر رہ گیا ، آپ کے بڑھاپے میں دوجوان اولاد کا صدمہ اﷲ اﷲ آپ کے دل پر کیا کچھ گزررہی ہوگی بجز خدا کے کون جان سکتا ہے ، چاہتا ہوں کہ چند کلمات تسلی وتعزیت کے لکھوں ، لیکن عقل جواب دے رہی ہے ۔ آپ میرے