مکتوب گرامی قاری عبد السلام صاحب مدظلہ
مشفق ومحترم مولانا المکرم ! زید مجدکم
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
کرم نامہ ملا۔ دیارِ قدس میں پھر حاضری کے اسباب فراہم ہوجانا گویا حاضری کی اجازت مل جانا ہے(۱) اور دوبارہ کسی عمل کی توفیق ہوجانا پہلے کی قبولیت کی دلیل ہے ۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ مبارک فرمائیں اور باربار یہ سعادت نصیب فرمائیں ۔
آں مخدوم ومحترم نے میرے سفر حجاز سے نہایت حسن ظن سے ،بڑی توقعات کا اپنے مکتوبِ گرامی میں اظہار فرمایا ہے ، خدا کی قسم وہاں میری جو کیفیات تھیں شرم کی وجہ سے ابتک کسی سے ذکر نہیں کیا ہے ، آپ نے میری دکھتی رَگ کو چھیڑ دیا ، آپ کو لکھتا ہوں مگر کہیں ذکر فرماکر مجھے رُسوا نہ کرنابلکہ اﷲ تعالیٰ سے میری مغفرت کی دعا کرنا ۔ وہاں جو بے کیفی اس بے نصیب پر ہر اعمال میں طاری رہی ، مجھے باربار یہ خیال ہوتا رہاکہ میں ……مردود تو نہیں ہوں ؟أستغفر اﷲ العظیم وأتوب الیہ
تفصیلاً لکھتے ہوئے شرماتا ہوں ، منیٰ وعرفات کے ایام میں بالکل صفر ، ایسامعلوم ہوتا تھا کہ جسمانی طور پر یہاں ضرور ہوں مگر دل میرے ہمراہ نہیں ہے ۔ اسے کہیں کھوکر یہاں آیا ہوں ۔ یہی کیفیت روضہ ٔ اقدس علیٰ صاحبھا الصلوٰۃ والسلام پر بھی رہی ۔ اپنے اشعار سے بھی اجنبیت محسوس ہوتی تھی ، تعجب ہوتا کہ یہ میرے اشعار ہیں ؟ ایسا محسوس ہوا کہ یہ نعمت مجھے اتمامِ حجت کے طور پر استدراجاً نصیب ہوئی اور میری شقاوت وبدبختی یہاں آکر بھی دور نہ ہوئی آخرت میں میرے ساتھ کیا معاملہ ہونے والا ہے اس کا بڑا ڈر ہے ۔ آپ سے دست بستہ گزارش ہے کہ میری نجات ومغفرت کی دعا فرمائیں اور رسوائی عذابِ آخرت سے چھٹکارا نصیب ہونے کی دعا فرمائیں ۔ یہاں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور فضل خداوندی سے مقاماتِ اجابت میں پہونچیں تو ضرور عفو ودرگزر کی دعا کرنا ،
بر کریماں کارہا دشوار نیست