(۱۴)
عزیزم وسیم احمدسلّمک اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارا خط کئی روزہوئے ملا ،سوچاتھا کہ لگے ہاتھوں جواب لکھ دوں گا ، پھر ذہول ہوگیا ۔
درس قرآن کے سلسلہ میں کوئی بات نہیں کہنی ہے ، بھائی میں تو عقیدتمندانہ سن رہا تھا ، کچھ تنقید کرنے کا ارادہ تھوڑا ہی تھا ، طبیعت خوش ہوئی ، ضرورت اس کی ہے کہ جو کچھ کہاجائے ، پڑھا جائے اس کا مقصد دوسروں کے عمل کرانے سے پہلے خود کو اس رنگ میں رنگنا ہو ، پہلا مخاطب ان ہدایات کا خود کو سمجھو اور یہ بات صرف برائے گفتن نہیں کہہ رہا ہوں ، جانتے ہو قرآن کا مطالبہ کیا ہے ؟ ارے بھائی اس کو مانو ، اس کے آجانے کے بعد اپنی رائے فنا کردو ، بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ کوئی رائے ہی قائم نہ کرو ، قرآن ہی سے پوچھو کیا کرنا چاہئے اوراس کی ہدایات پر عمل کرو ، اس کے لئے سب سے پہلے قرآن اور صاحب قرآن کی عظمت ومحبت دل میں پیوست کرنی ہوگی ، اس کا سیدھا سادہ اور آسان طریقہ یہ ہے کہ قرآن پڑھنے اور درس قرآن سنانے سے پہلے موقع ہوتو زبان سے ورنہ دل میں کہہ لیا کرو کہ اے میرے رب یہ آپ کا کلام حق ہے ، اس پر ایمان لاتا ہوں ، اس کا ہر امر ونہی سر آنکھوں پر ، اے اﷲ اس کی عظمت ومحبت سے میرا قلب معمور کردیجئے ، میرے بھائی اس کے بغیر قرآن اپنے پڑھنے والے پر حجت ہوگا ، اس کی سفارش نہیں کرے گا ، امید کہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی ، سال شروع ہوچکا ہے ، اپنے تعلیمی کوائف سے آگاہ کرو ، استعداد پر گفتگو پھر کبھی کروں گا۔
والسلام