بنام مولانا ضیاء الدین صاحب خیرآبادی
ایک صاحب قلم اور صاحب خطاب وبیان ، دار العلوم دیوبند اوردار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فاضل ، اس خاکسار سے بہت محبت رکھنے والے، خیرآباد ضلع مئو کے رہنے والے ، ایک طویل عرصہ تک وہیں مدرسہ منبع العلوم میں استاذ رہے،اور طلبہ کو پڑھانے کے ساتھ ان کی تقریری اور تحریری تربیت کرتے رہے۔ پھر جامعہ حسینیہ لال دروازہ جون پور تشریف لے گئے ، وہاں سہ ماہی ’’شیرازِ ہند‘‘ جاری کیا۔ اس قت مدرسہ کنز العلوم ٹانڈہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
یہ خط ان کے ایک مکتوب کے جواب میں لکھا گیا ہے ، انھوں نے مدارس اسلامیہ میں پائی جانے والی خرابیوں پر ان کی اصلاح کے لئے ایک مضمون لکھاتھا ، ان کا یہ مضمون ؎نواراتلخ تر می زن ۔۔۔کا مصداق تھا ۔ انھوں نے مذکورہ مضمون ازراہ حسن ظن اس خاکسار کے پاس بھیجا ۔ میں نے اسے پڑھ کر کچھ تنقیدی معروضات پیش کئے ۔ اس کے جواب میں انھوں نے ممنونیت کا خط لکھا ۔ اور اربابِ انتظام مدارس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اس پر کچھ کلام کیا ، کچھ اور باتیں بھی تحریر کیں ۔ اس سلسلے میں یہ خط لکھا گیا ۔