بنام مولانارفیع الدین صاحب ومولانا منیر الدین صاحب ومولوی ولی محمد صاحب
یہ تینوں طلبہ بھی مجھے جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس کے زمانۂ تدریس میں ملے۔ قدوری کی جماعت میں شامل تھے ، عام طلبہ کی عمر کے لحاظ سے معمر تھے ۔ بہار کے ایک پسماندہ ضلع سنتھال پرگنہ ( دُمکا) سے آئے تھے ، ان میں مولوی رفیع الدین سلّمہ اپنے علاقے کے دینی حالات سے بہت فکرمند تھے ، انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے مجھ سے بہت اصرار کیا کہ میں ان کے علاقہ میں دینی خدمت کے لئے چلوں ۔اس سال تو نہیں ، دوسرے سال وہاں جانے کا آغاز ہوا، اور رمضان شریف اور ذی الحجہ میں طویل قیام ہوتا۔
دوسرے سال میرے بعد یہ تینوں بھی مدرسہ دینیہ غازی پور میں آگئے ۔ وہاں متوسطات کی تعلیم مجھ سے حاصل کرکے دوسال کیلئے دار العلوم دیوبند گئے ۔ مولوی رفیع الدین اور مولوی منیر الدین نے تعلیم کی تکمیل کی ، مولوی ولی محمد تکمیل نہ کرسکے۔ فراغت کے بعد تینوں دینی خدمات میں لگے رہے۔ مولوی رفیع الدین اور مولوی ولی محمدکا تعلق میرے ساتھ بغیر انقطاع کے قائم رہا۔مولوی رفیع الدین صاحب شاہ جنگی شہر بھاگلپور کے مدرسہ میں ناظم تعلیمات ہیں ، اور مولوی ولی محمداپنی جگہ پر امامت اور بچوں کی تعلیم کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔مولوی منیر الدین ایک عرصے سے بنگال میں آسنسول کے قریب کسی جگہ مصروفِ خدمت ہیں ، ان سے رابطہ نہیں رہا۔ (اعجازاحمداعظمی)