مکنے کیسی نگاہ کوتازگی بخشتے ہیں ، ٹھیک اسی طرح یہ خوبصورت دانے ہر انسان کے جوہر طبیعت میں پوشیدہ رہتے ہیں ، اس کو ایک خاص ڈھنگ سے ایک خاص مدت تک گھستے ہیں ، پھر وہ چمک دمک کے ساتھ نمودار ہوجاتے ہیں ، اب رہ گیا گھسنے کا معاملہ تو اس میں قدرے تفصیل ہے ، اور سب کچھ زبانی گفتگو میں بتا چکا ہوں ، امید کہ اس سے مقصود کی طرف اشارہ مل گیا ہوگا ، کیا سمجھے تحریر کرو ۔
اعجاز احمد اعظمی
۶؍ ذوالقعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
(۱۶)
عزیزگرامی قدر! سلّمکم اﷲ تعالیٰ فی الدارین
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
خط ملا ، خیریت سے ہوں ، خدا کرے تم بھی ہمیشہ بعافیت تمام رہو ، اور مقاصد حسنہ میں کامرانی سے ہمکنار ہوتے رہو ۔ آمین
عزیزگرامی! طالب علمی کا دور ایک قیمتی دور ہے ، جس نے اسے غفلت اور فراموشی میں گزار اوہ ہمیشہ گھاٹے میں رہا ، اور جو احتساب وقت کرتا رہا ، بلا شبہہ کامیاب رہا ، حصول علم کا مرحلہ بڑا نازک ہے ، ساری زندگی صرف کرکے علم کا شمہ حاصل ہوجائے تو ارزاں سودا ہے ، کیونکہ زیادہ سے زیادہ علم ہو اس کو بھی علیم مطلق ’’ علم قلیل‘‘ کا لقب دیتا ہے اور یہاں مسلمانوں کا معاملہ اور بھی نازک ہے ، مگر یہ نزاکت صرف ا سی وقت تک ہے جب تک اس پر عمل پیرا نہ ہو ، ورنہ پھر تو بڑا پُر لطف مرحلہ ہے، بس میاں لگے رہنا ہے ، اور محنت شیئاً فشیئاً بڑھاتے رہو ، شوق بھی اسی کے