بنام مولوی عبد الرشید سمستی پوری
مدرسہ دینیہ کے قدیم طلباء میں ہیں ۔ ضلع دربھنگہ کے کسی مدرسہ میں علم دین کی خدمت میں مصروف ہیں ۔ گاہے گاہے ملاقات ہوتی ہے۔ انھوں نے مشاجرات صحابہ بالخصوص جنگ جمل وصفین کے متعلق سوال کیا تھا ۔
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
تم مشاجراتِ صحابہ میں کہاں گھس پڑے ، یہ لوگ خدا تعالیٰ کی جانب مغفور ہیں ، ان کی مغفرت کا اعلان قرآن میں ہوچکا ہے اجمالاً ، اور حدیث میں تفصیلاً ۔ ان سے بظاہر جو گناہ صادر ہوتے ہوئے نظر آئیں ، وہ بھی عین طاعت ہیں ، حضور اقدس ا نے فرمایا ہے کہ اﷲ اﷲ فی أصحابی لاتتحذوھم من بعدی غرضاً ۔ یہاں قتل عمد کا کیا ذکر ؟ صحابۂ کرام سے جو کچھ ہوا ، وہ خطاء اجتہادی کی بنا پر ہوا ۔ اور جانتے ہو کہ اجتہاد میں مخطی بھی ایک ثواب کا مستحق ہوتا ہے ، اور مصیب تو دوہرے ثواب کا ۔ اس مقام پر عزت واحترام اور ادب واکرام کے ساتھ خاموشی ہی مناسب ہے ۔
نہ ہر جائے مرکب تواں تاختن کہ جاہا سپر باید انداختن
حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ فرماتے ہیں :