بنام مولانااخترامام عادل صاحب
مدرسہ وصیۃ العلوم الہ آباد میں ایک کمسن مگر بہت ذہین وفطین طالب علم سمستی پور بہار کا رہنے والا داخل ہوا۔ میں جب وہاں سے غازی پور منتقل ہواتو یہ بھی میرے ساتھ مدرسہ دینیہ میں آگیا۔ اس طالب علم کے والد ایک نقشبندی بزرگ اور صوفی ہیں ۔ ہدایہ ، جلالین تک تعلیم حاصل کرکے یہ طالب علم دارالعلوم دیوبند پہونچا۔ وہاں سے فراغت حاصل کی اور افتاء کی تکمیل کی۔بعد میں ایک ذی استعداد عالم اور مصنف کی حیثیت سے علمی حلقوں میں معروف ہوا۔ یہ ہیں مولانا اختر امام عادل سلّمہ جو اپنی بستی منوروا شریف میں ایک دینی ادارہ جامعہ ربانی کے بانی اور مہتمم ہیں اور متعدد علمی کتابوں کے مصنف!
انھوں نے دارالعلوم دیوبند کے زمانۂ طالب علمی میں براہین قاطعہ مؤلفہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری علیہ الرحمہ اور اس کے کسی جواب کا مطالعہ کیا ، اور امکانِ کذب کے مسئلے پر اشکا ل ہوا ، وہ اشکال انھوں نے میرے پاس لکھا۔ ان کے نام کے تمام خطوط اسی مسئلے کی تفصیلات پر ہیں ۔ (اعجاز احمد اعظمی)