بنام مولانا قمر الحسن مہراج گنجی
مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور میں مشکوٰۃ شریف تک تعلیم حاصل کی ، دورۂ حدیث کی تکمیل دارالعلوم دیوبند میں کی۔ باصلاحیت نوجوان اور صالح دین ہیں ، مدرسہ تعلیم الاسلام ( جامع مسجد) اعظم گڈھ میں استاذ ہیں ۔(اعجاز احمد اعظمی)
یہ مکتوب موصوف کو ان کے اُس خط کے جواب میں لکھا گیا ، جو انھوں نے دارالعلوم دیوبند جاتے ہوئے حضرت مولانا کو لکھا جس میں انھوں نے لکھا کہ ’’حضرت! یہاں سے جاناہے، جگہ غیر مانوس ہے، اورلوگ اجنبی ہیں ، اس لئے ہمیں کوئی گُر کی بات بتائیے جس پر عمل کرنے سے ہم ہرجگہ عزت کی نگاہ سے دیکھے جائیں ، اور ہماری ایک شان ہو‘‘۔ ( ضیاء الحق خیرآبادی)
عزیزم! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
شان کی ضرورت نہیں ہے ، بڑے بننے کی ہوس سے خود کو پاک کرو، غلام کو شان سے کیا مطلب؟ تدین ،اخلاق اور لغویت سے اعراضِ کریمانہ ، یہ تین اوصاف ایسے ہین ، جن پر استقامت حاصل ہوجائے تو اﷲ تعالیٰ دارین میں سرخروئی عطا فرمائیں گے ۔
تدین کا مطلب یہ ہے کہ آدمی ظاہر اور باطن دونوں اعتبار سے احکام شریعت کا پابند رہے ، ظاہری احکام مثلاً نماز، تلاوت ، درس کی پابندی ، مدرسے کے قواعد کی رعایت ، کسی کے مال میں خیانت نہ کرنا ۔ باطنی احکام مثلاً دل میں کینہ کپٹ کا نہ ہونا ، تکبر سے پاک ہونا ، دل میں ہر ایک کے لئے جذبۂ ہمدردی رکھنا ، یہ تمام تفصیلات تدین کے مختصر سے لفظ میں سمٹے ہوئے ہیں ۔
اخلاق یہ ہے کہ کلام میں نرمی اور دل میں تواضع ہو، اگر کسی پر غصہ بھی آئے ، تو اس کا اظہار زبان سے یا حرکات وسکنات سے نہ ہو ، ادب واحترام دل میں راسخ ہو ، چاہے کوئی