﷽
مقدمہ مولاناقاری شبیر احمد صاحب دامت برکاتہم
ناظم مدرسہ اسلامیہ ، شکرپور ، بھروارہ ،ضلع دربھنگہ
عرف عام میں جسے خطوط نویسی اور مکتوب نگاری کہاجاتا ہے ، فی الحقیقت وہ ایک طرح کی ملاقات اور آپسی گفتگو کا دوسرا نام ہے۔ بیانِ مدعا کی یہ صنف اور کہہ لیجئے کہ اظہارِ خیال کی یہ صورت اپنے اندر بڑے فوائد اور غیر معمولی منفعت رکھتی ہے ، بعضے مرتبہ ایک مقرر اور خطیب اپنے مخاطب کو جن حقائق سے روشناس نہیں کراپاتا ، یا یوں کہہ لیجئے کہ جن مسائل کی تفہیم وتشریح اس کے لئے آسان نہیں ہوتی ، ایک مکتوب نگار بآسانی مکتوب الیہ کو وہ سب کچھ خط کے دوایک صفحات میں وضاحت سے سمجھادیتا ہے ۔اسی طرح بعض دفعہ ذہن میں پیدا ہونے والے سوالات اور پیش آمدہ مسائل کے حل کے لئے ہم کسی قابل ذکر شخصیت اور ممتاز صاحب علم ہستی کاانتخاب کرتے ہیں تاکہ سوالات حل ہوسکیں اور مسائل کی گتھی سلجھ سکے ، لیکن اظہار مافی الضمیر کرتے وقت کبھی زبان لڑکھڑاتی ہے اور کبھی پست ہمتی سدِ راہ بن جاتی ہے ، دراصل یہ اس شخصیت کا رعب ہوتا ہے جس سے ہم متاثر ہوتے ہیں ، جبکہ خطوط کے واسطے سے مشکل سوالات اور حل طلب مسائل کو ہم پوری وضاحت اور خوش اُسلوبی سے بیان