بنام حاجی محمد ایوب صاحب مرحوم (کلکتہ)
۱۹۸۲ء میں مَیں پہلی مرتبہ کلکتہ گیا ۔ وہاں مجھے اسّی پچاسی برس کے ایک بوڑھے بزرگ ملے ، بہت دیندار اور نمازی! چند سال پہلے ان کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا تھا ، مگر ان کی یاد ، ان کی محبت اور ان کی جدائی کا صدمہ ابھی اس طرح تازہ تھا کہ کل کی بات معلوم ہوتی تھی۔ شاید اسی لئے مرنے کا بہت شوق تھا کہ دوبارہ ملاقات ہوگی اور دائمی ہوگی۔ مجھ سے بڑی مناسبت ہوئی ، مسلسل مراسلت جاری رہی ۔ اولاد کی نالائقی سے پریشان رہتے ہیں ، محبت بھرا شکایتی خط موصول ہوا تھا ، اسی کا جواب لکھا گیا ۔ ان کا تذکرہ میری کتاب ’’ کھوئے ہوؤں کی جستجو۔۔۔ ‘‘ میں تفصیل سے کیاگیا ہے۔ (ص:۷۶ تا ۹۳ ) اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔