نافرمانی سے بچتا رہے تو بہت بڑی کامیابی حاصل کرلے ، لیکن مشکل تو یہ ہے کہ گناہ کو اس زمانہ میں نہ صرف ہلکا سمجھاجاتا ہے بلکہ زمانۂ طالب علمی کا تو ایک لازمہ بلکہ فیشن خیال کیا جاتا ہے ، إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون،
بہت سے گناہ تو ایسے ہیں کہ ان کی کثرت کی وجہ سے ان کا گناہ ہونا بھی ذہن سے نکل گیا ہے ، مثلاً جھوٹ کہ معمولی معمولی امور میں بے تکلف جھوٹ بول دیاجاتا ہے ، اوراس کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم نے کوئی گناہ کیا ، غیبت کو تو پوچھو ہی مت ، ابتلاء عام ہے ، تو گناہوں کو معلوم کرنے کی ضرورت ہے ، پھر ان سے بچنے کی تدبیریں ، پھر اس کا پختہ عزم کہ گناہ کے گرد پھٹکیں گے ہی نہیں ، اس کے بعد اگر کبھی ہوجائے تو احساسِ ندامت اور سچے دل سے توبہ واستغفار اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عہد! انشاء اﷲ ایک ایک کرکے چھوٹ جائیں گے ، اور دل علم کے نور سے جگمگا اٹھے گا ، کاش مجھ کو بھی عمل کی توفیق ہوتی ۔ یا اﷲ ہم سب کو ہر قسم کے گناہ سے محفوظ کرکے تقویٰ کی زندگی نصیب فرما ،اور نورِ علم سے ہمارے قلوب کو منور فرمادے ، آمین۔
والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۷؍ذوالقعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
(۲۰)
عزیزی الوسیم!
و علیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
خط ملا ، عیوب کی وجہ کی بابت تم نے سوال کیا ہے ؟