کی مہم دشوار ہوگی اس لئے ابھی سے زیادہ سے زیادہ محنت ومشقت کے عادی بنو ، تواضع وفروتنی اور کسر نفسی کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوٹے ، محنت سب سے زیادہ کرو ، اچھے بننے کی کوشش کرو ، مگر احساس یہی رہے کہ سب سے ادنیٰ ہوں ، ابھی کچھ نہیں آیا ، یہی احساس تمہیں آگے بڑھاتا رہے گا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ احساس کمتری کو اپنی طبیعت میں راہ دو ، ہرگز نہیں ، تواضع اور احساس کمتری میں زمین وآسمان کا فرق ہے ۔ متواضع جھکتا ہے ، اس لئے اسے اٹھایا جاتا ہے ، اور احساس کمتری کا شکار جھکتا نہیں گرتا ہے ، تو اس کی کچھ مدد نہیں ہوتی ، متواضع حوصلہ مندہوتا ہے ، اوراحساس کمتری کا شکار بے حوصلہ اور حاسد ہوتا ہے دونوں کے فرق کو اچھی طرح سمجھ کر قدم اٹھانا چاہئے ، فوقیت حاصل ضرور کرو ، مگر بڑائی ہرگز نہ ہو ، اس کا نام تکبر وخود پسندی ہے، اﷲ تعالیٰ توفیق دینے والے ہیں ۔ والسلام
اعجازحمداعظمی
۱۹؍ ذی الحجہ ۱۳۹۳ھ
٭٭٭٭٭
(۴)
عزیزگرامی قدر! سلمکم اﷲ عن نوائب الشر
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
دو روزہوئے تمہارا خط ملا ، مولوی ابوالقاسم صاحب کے خط میں تقاضا بھی لکھ دیا تھا ، خیر خوشی ہوئی ، فرصت نہ ہونے کی وجہ سے جواب میں تاخیر ہوئی معاف کرنا ۔
میں الحمدﷲ بخیریت ہوں ، تعلیم باقاعدگی سے ہورہی ہے ، تمہاری بہی خواہی کے لئے ایک بات حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہٗ کی نقل کرکے لکھتا ہوں ،