بنا م مولانا مفتی جمیل احمد نذیری
بہت سی علمی اور دینی کتابوں کے مصنف ، مبارکپور کے مضافات میں نوادہ کے رہنے والے، جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور کے ناظم منتخب کئے گئے ۔ یہ مدرسہ میرے لئے بمنزلہ مادر علم کے ہے ، وہ بہت نازک حالات میں ناظم منتخب کئے گئے تھے، اسی موقع پر انھیں یہ خطوط لکھے گئے تھے۔
محترمی! وفقکم اﷲ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
مزاج گرامی!
عنایت نامہ ملا ، نظامت کا منصب جس نیت اور ارادہ سے آپ نے قبول کیا ہے بہت عمدہ ہے ، اس ارادہ پر انشاء اﷲ حق تعالیٰ کی مدد شامل حال ہوگی ، واقعی مدرسہ کے حالات تکلیف دہ حد تک خراب ہوچکے تھے ، میں ابتداء ً تو یہ منصب آپ کیلئے پسند نہیں کرتا تھا مگر اب جب کہ گردن میں یہ قلادہ پہنادیا گیا ہے تو اس کا حق بھی تا مقدور ادا کرنا ہے ، اب امید ہے کہ حالات سدھریں گے ، لیکن یہ یاد رکھیں کہ ابتداء میں مختلف جہتوں سے آپ کی آزمائش ہوگی ، مخالفتیں بھی ہوں گی ، غیر بھی ناک چڑھائیں گے ، اپنے بھی منہ بگاڑیں گے ، بہت سے لوگ الٹے سیدھے مشورے بھی دیں گے ، ان مشوروں میں ہمدردی کم اور مطلب برآری کا جذبہ زیادہ ہوگا ، کبھی کبھی طبیعت کو بہت ضیق ہوگی ، بالخصوص ان حالات میں جبکہ آپ نے بگڑے ہوئے وقت میں باگ ڈور سنبھالی ہے ،یہ میرا منہ تو نہیں ہے کہ آپ کو کچھ نصیحت کروں ، لیکن الدین